اردو

urdu

ETV Bharat / state

Protest in Doda: ریچھ کے حملوں سے پریشان ڈوڈہ میں عوام کا احتجاج

کاستی گڑھ کے کوٹلی گاؤں میں ریچھ کے حملے میں ایک اور شخص ہلاک ہونے کے بعد کاستی گڑھ کے باشندوں نے ڈی سی آفس ڈوڈہ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے حکام سے آدم کور جانوروں کو پکڑنے کا مطالبہ کیا۔

a
a

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 16, 2023, 7:12 PM IST

ریچھ کے حملوں سے پریشان ڈوڈہ میں عوام کا احتجاج

ڈوڈہ (جموں کشمیر) :صوبہ جموں کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں کاستی گڑھ علاقے سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے ڈی سی آفس ڈوڈہ کے باہر جمع ہوکر ’’کاستی گڑھ علاقے میں ریچھ کے بڑھتے حملوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے جانے‘‘ کے خلاف ضلع انتظامیہ سمیت محکمہ وائلڈ لائف کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے حکام پر ’’بھالو بچاؤ، عوام کو مارو‘‘ پالیسی پر گامزن رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکام نے کاستی گڑھ کی عوام کو پس پشت ڈال دیا ہے۔‘‘

ڈی سی آفس ڈوڈہ کے باہر احتجاج کر رہے کاستی گڑھ کے باشندوں نے کہا: ’’کاستی گڑھ علاقے میں جنگلی جانوروں خاص کر ریچھ کا انسانی بستیوں پر حملہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور آئے روز ریچھ کے حملوں میں انسانی جانوں کا زیاں ہو رہا ہے جس کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بار ہا انتظامیہ کی نوٹس میں لائے جانے کے باوجود اس جانب متعلقہ حکام کی جانب سے اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

لوگوں نے بتایا کہ اس وقت مکئی سمیت دیگر فصلوں کی کٹائی کا سیزن عروج پر ہے اور ریچھ سمیت دیگر جنگلی جانور انسانی بستوں، کھیل کھلیانوں کا رخ کرتے ہیں۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ ’’آدم خور ریچھ، تیندوؤں نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔‘‘ لوگوں کا کہنا ہے کہ اب کسان بھی کھیل کھلیانوں میں جانے سے خوف محسوس کر رہے ہیں اور طلبہ بھی، خوف و دہشت کے سبب، اسکول جانے سے کتراتے ہیں۔‘‘ انہوں نے حکام سے آدم خور ریچھ کو مار گرانے یا پکڑ کر نیشنل پارک وغیرہ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:Man-eater Leopard Fear Prevails in URI: اوڑی میں ’آدم خور‘ تیندوے کا خوف برقرار، لوگوں سے احتیاط برتنے کی اپیل

کاستی گڑھ کے باشندوں کا مظاہرہ کافی دیر تک جاری رہا جس کے بعد ضلع ترقیاتی کمشنر نے مظاہرین کو اپنے آفس بلا کر یقین دلایا کہ جلد ہی ان ’’آدم خور جانوروں کو قابو‘‘ میں کیا جائے گا، جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details