ایک طرف حکومت ہر گاؤں کو رابطہ سڑک سے جوڑنے کے دعویٰ کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر عوام کو ابھی بھی سڑک جیسی بنیادی سہولیات کے لیے جد وجہد کرنی پڑتی ہے۔
سڑک کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ پریشان ضلع ڈوڈہ کی تحصیل بھالہ پنچائت بیرڑو، کاہلہ دبڑہ کے عوام کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے رابطہ سڑک کے منتظر ہیں۔ لیکن تاحال اُن کو سڑک سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کافی مشکلات سے دوچار ہیں رابطہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے اُن کو گھر کے لیے کوئی بھی تعمیری یا دیگر ساز و سامان گھوڑوں یا خود کندھوں پر لاد کر لے جانا پڑتا ہے
انہوں نے کہا کہ حالت تب سنگین رُخ اختیار کر جاتی ہے جب کسی حاملہ خاتون کو اسپتال لے جانا کی نوبت آتی ہے۔ لیکن سڑک کہ عدم دستیابی کی وجہ سے مریض کو پالکی پر لے جانا پڑتا ہے۔ اس عمل میں راستہ میں حاملہ خواتین شدت کی درد سے دلبرداشتہ ہو کر موت کی آغوش میں چلا جاتی ہیں۔
مقامی باشندہ جاوید لون نے بتایا کہ وہ سڑک سہولیت کے لئے کافی جدو جہد کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی فائدہ اُن کو نہیں ملا ہے۔
علاقہ میں کافی دوری پر اسکول ہیں جن کے لیے راستہ جنگلوں سے ہو کر گزرتا ہے اور کہی مرتبہ جنگلی جانوروں کے حملہ میں بچّے زخمی ہوئے ہیں اس کے علاوہ دیگر لوگ بھی بار بار ریچھ، تیندوے کا شکار ہو رہے ہیں۔اُنہوں نے ضلع انتظامیہ ڈوڈہ و متعلقہ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کاہلہ دبڑا سڑک کی تعمیر کو منظوری دی جائے۔