ڈوڈہ کے گول باغ گاؤں میں زہریلی چیز کھانے کے بعد بھیڑوں کی ہلاکت کے بعد مقامی لوگوں نے دیسہ کپرن سڑک جو دو تحصیل کاستی گڑھ اور بھاگواہ کو ضلع کے صدر مقام سے جوڑتی ہے، پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑیوں کی نقل و حرکت کو مکمل طور بند کردیا۔
ڈوڈہ: زہریلی شئے سے 8 بھیڑ ہلاک ہونے کے بعد مقامی لوگوں کا احتجاج احتجاجی گاؤں والوں نے محکمہ بلدیہ ڈوڈہ اور ضلع انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے کچرے کو غیرقانونی طور گاؤں کے قریب ڈالا جارہا ہے۔ مظاہرین نے بتایا کہ ڈمپنگ یارڈ کی سہولت ہونے کے باوجود شہر کا کوڑا کرکٹ اور تعمیری ملبہ کو بھی یہاں ڈالا جارہا ہے جس وجہ سے سڑک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
قبل ازیں اس ضمن میں گاؤں والوں نے احتجاج کیا تھا اور کچرا ڈالنے والوں کو پکڑا تھا۔ عوامی مزاحمت کے بعد کچھ روز گندگی اور ملبہ ڈالنے کا سلسلہ بند رہا لیکن دوبارہ یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔گزشتہ روز گاؤں کے ایک قدیم چشمہ کے قریب بلدیہ کی گاڑی نے مبینہ طور پر زہریلے مواد کو سڑک کنارے پھیکنا دیا۔
لوگوں نے بتایا کہ اس نالے سے تین گاؤں کے لیے پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے اور دو چشمے بھی اس گندگی کی زد میں آئے ہیں۔ اگر یہ زیلی چیز پانی میں مل جائے گی تو انسانی جانیں بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق حسب معمول آج صبح گاؤں کے لوگوں نے اپنی بھیڑوں کو چرانے کےلیے یہاں لائے تھے اور بھیڑوں نے زہریلی چیز کھا لی جس کی وجہ سے کچھ بھیڑوں کی موت ہوگئی۔ مقامی لوگوں نے محکمہ شیپ ہسبنڈری کو مطلع کیا لیکن اُنہوں نے موقع پر پہنچنے میں دیر کردی، اس دوران 8 بھیڑ ہلاک ہو گئے اور درجن سے زائد بھیڑوں کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
اس واقعہ پر مقامی لوگوں نے غصہ کا اظہار کیا اور 4 گھنٹوں تک گاڑیوں کی آمدرفت کو معطل رکھا۔ اس دوران انتظامیہ کی طرف سے تحصیلدار نے موقع پر پہنچ کر احتجاجیوں سے بات چیت کی اور احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی لیکن احتجاجی معاوضہ کے علاوہ ڈی سی ڈوڈہ کو موقع پر آنے کےلیے بضد تھے۔ آخر کار پولیس نے احتجاجیوں کو یقین دلایا کہ اُن کے نقصان کی بھرپائی کی جائے گی جس کے بعد احتجاج ختم ہوا۔ احتجاج کے دوران تقریباً 200 گاڑیوں میں سوار مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا جبکہ صبح 7 بجے احتجاج شروع کیا گیا اور 11 بجے کے قریب احتجاج کو ختم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ترال میں ہوئی ہلاکتوں میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی ہے'