’’ضلع ڈوڈہ میں آئی سی ڈی ایس محکمہ کے تحت چل رہے آنگن واڑی سنٹروں کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ جس غرض سے آنگن واڑی سنٹروں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا وہ کہیں دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار ڈوڈہ کے بنشالہ علاقے سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے کیا۔
راشن سڑ کر تباہ، مگر مستحقین تک نہ پہنچ سکا ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بنشالہ کے عوام نے آنگن واڑی سنٹروں میں بڑے پیمانے پر خرد برد کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’گزشتہ کئی برسوں سے یہ سنٹر غیر فعال ہیں، اگرچہ آنگن واڑی سنٹروں کا قیام پانچ سال تک کی عمر کے بچّوں کو ایک جگہ جمع کر کے اُن کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی نشو نما کے لئے کیا گیا تھا۔ تاہم یہ سب کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بنشالہ علاقے میں آنگن واڑی سنٹر میں راشن خراب ہو گیا، سڑ کر ضائع ہو گیا لیکن جن بچّوں اور حاملہ خواتین کے لئے یہ راشن دیا گیا تھا اُن تک نہیں پہنچ سکا۔
’’سرکاری خزانے سے نکلنے والی رقومات سے خریدا گیا راشن ضائع ہو گیا لیکن مستحقین تک نہیں پہنچا۔‘‘ مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب حکومت کی جانب سے گھر گھر راشن پہنچانے کے احکامات صادر کئے گئے تاہم بنشالہ علاقے میں ان احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی۔ ’’راشن نہ ملنے پر جب متعلقہ ملازمین سے پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس راشن دستیاب نہیں ہے لیکن جب عوام نے اس کی چھان بین شروع کی تو آنگن واڑی کا راشن ایک گھر میں پایا گیا جو نا قابل استعمال ہو چکا تھا۔‘‘
مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ آنگن واڑی سنٹروں کے لئے راشن بھیجا جاتا ہے لیکن وہ مستحقین تک نہیں پہنچ پاتا، اس کے علاوہ آنگن واڑی سنٹروں کے ملازمین سرکاری اسکیموں سے جان بوجھ کر نا واقف بن رہے ہیں اور لوگوں کے پوچھنے پر یہ بتایا جاتا ہے کہ اُن کے پاس کسی اسکیم کی جانکاری نہیں ہے۔
مقامی باشندوں نے انتظامیہ سے معاملے پر فوری طور نوٹس لینے کی مانگ کی ہے تاکہ قصورواروں کو بے نقاب کیا جا سکے۔