حالانکہ کچھ سالوں میں اس اسکول کو پہلے امرود والے باغ میں اور پھر موجودہ زمین پر منتقل کر دیا گیا۔ اسکول کو کھڑا کرنے میں رمضان خان درانی، عبدالرؤف خان اور ماسٹر محمد علی نے اہم کردار ادا کیا۔
حالانکہ آغاز میں ٹین شیڈ کے اندر پرائمری اسکول شروع کیا گیا تھا تاہم کافی محنت و مشقت کے بعد نہ صرف اسکول کو بلند عمارت ملی بلکہ اسے سینیئر سیکنڈری اسکول کا درجہ بھی حاصل ہوا۔
اپنے آپ کو اسکول کا سب سے پہلا طالب علم بتانے والے اسکول کے پرنسپل معروف خان بتاتے ہیں کہ اس اسکول کی کامیابی میں مخالفین کا بھی اہم کردار رہا ہے۔
حالانکہ وہ بتاتے ہیں کہ جب اس اسکول کی بنیاد رکھی گئی تھی تب یہ بالکل بھی نہیں سوچا تھا کہ کبھی اسکول 50 سالہ جشن منائے گا۔
وہیں اسکول کے مینیجر زین العابدین کا کہنا ہے کہ ابھی ہمیں مکمل طور پر کامیابی نہیں ملی ہے، ہماری خواہش ہے کہ اس اسکول میں سائنس اسٹریم بھی شروع کی جائے لیکن جگہ کی وجہ سے اس میں دشواریاں آ رہی ہیں، لیکن ہم پر امید ہیں۔
50 سالہ جشن پر پرنسپل بتاتے ہیں کہ انہوں نے گذشتہ برس ہی تیاریاں شروع کر دی تھی، لیکن موجودہ حالات میں ہمیں اس تقاریب کو منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسکول کے پاس کھیل کا میدان نہیں ہونے کے باوجود طلباء کھیل کود میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں اور متعدد طلباء قومی و ریاستی سطح پر اسکول کا نام روشن کر چکے ہیں۔