دہلی بار ایسوسی ایشن نے خط میں کہا ہے کہ دہلی کی عدالتوں میں طویل وقت سے کام کاج ملتوی ہے، جس سے وکلاء کو ذہنی اور مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں عدالتوں کو باقاعدگی کے ساتھ کام شروع کرنے کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔ ہائی کورٹ کو بھی وہی رہنماء خطوط جاری کرنا چاہیے، جیسا مرکزی حکومت نے ان لاک کے لیے جاری کیا ہے تاکہ وکلاء کا معاش متاثر نہیں ہو۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صرف ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سماعت کی اجازت دینے سے فیصلہ سنانے میں طویل وقت کا وففہ لگ سکتا ہے اور اس سے عدالتوں میں مزید مقدمات زیر سماعت رہیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کی اپنی ایک حدود طئے ہے۔ اس کا استعمال کرنے والے وکلاء کو کئی تکنیکی مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے، جیسے سماعت کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار کا کم ہوجانا اور اچانک رابطے کا ختم ہوجانا۔اس کے علاوہ وکیل اور فریقین کے مابین معاملے کی پوری معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے بھی کورٹ کا قیمتی وقت برباد ہوجاتا ہے۔