اردو

urdu

ETV Bharat / state

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نئی دہلی کے اوکھلا کے شاہین باغ میں احتجاج جاری ہے، اس دوران انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا اور خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی-

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی
شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

By

Published : Jan 22, 2020, 9:58 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 1:20 AM IST

شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دادیوں کو گمراہ کرکے لیفٹننٹ گورنر سے ملاقات کرائی گئی تھی اور جو لوگ لے گئے وہ لوگ شاہین باغ خواتین مظاہرین کی نمائندگی نہیں کرتے۔

انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش تھی اور اس میں وہ لوگ بہت دنوں سے لگے ہوئے تھے لیکن وہ اب تک کامیاب نہ ہو سکے تھے لیکن گمراہ کرکے دادیوں میں سے دو کو ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔

انہوں نے بتایا کہ دادیوں میں اسماء جو 90 برس کی ہیں وہ نہیں گئی تھیں۔ انہیں جو دو افراد لے گئے تھے ان کا تعلق بی جے پی سے رہا ہے اور وہ بی جے پی کے اشارے پر ہی ان لوگوں کو ایل جی کے پاس لے گئے تھے تاکہ احتجاج کے تعلق سے غلط پیغام دیا جاسکے۔

شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ حسب سابق جاری ہے اور جاری رہے گا اس میں کسی طرح کی کوئی تردد نہیں ہے۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

انہوں نے کہا کہ یہ عوامی تحریک ہے، عوامی طور پر چلائی جا رہی ہے اور اس کے پیچھے کوئی تنظیم یا پارٹی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی تحریک کے سلسلے میں کسی طرح کی سازش کو ناکام نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی میڈیا کو کسی طرح کی افواہ پھیلانے کی اجازت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں اسکول اور ایمبولینس گاڑیوں کے گزرنے کا سوال ہے تو مظاہرہ کے دوران بھی اسکول بس، ایمبولینس اور ایمرجینسی گاڑیاں گزر رہی تھیں اور آگے بھی گزرتی رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے رضاکار رضاکارانہ طور پر ان گاڑیوں کو راستے دیتے اور گزارتے رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس سڑک پر دھرنا مظاہرہ جاری ہے اسے کسی بھی طرح کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

واضح رہے کہ کل دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے تحریک واپس لینے کی اپیل کی۔ بیجل نے شاہین باغ مظاہرے کے مقام سے سات افراد کے وفد سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی وجہ سے جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ٹریفک بند ہے جس کی وجہ اسکول کے بچوں، مریضوں اور روزمرہ کے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بیجل نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ لوگوں کو ہونے والی مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ مظاہرے کو ختم کر دیں۔ اس ملاقات کے دوران مظاہرین اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اسکول بسوں کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا۔ ایمبولینسوں کے لیے پہلے سے ہی راستہ دیا ہوا ہے۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

آج سپریم کورٹ میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سماعت ہوئی، جس میں کورٹ نے معاملے کو چار ہفتے کے لیے ٹال دیا ہے، اس ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دادیوں اور خواتین مظاہرین نے اس تحریک کو تیز کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اس قانون پر روک نہیں لگائی جاتی اس وقت تک یہ مظاہرہ جاری رہے گا اور ہم لوگ یہاں سے نہیں ہٹیں گی۔ دبنگ دادیوں نے کہا کہ ہم خواتین کو 40 دن ہوگئے اور سپریم کورٹ نے چار ہفتے تک کا ہی وقت بڑھایا ہے، اس کا انتظار کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے ہمیں سڑکوں پر بٹھاد یا ہے اور جب تک وہ واپس نہیں لیں گے ہم نہیں ہٹیں گے۔

خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے چار ہفتے بڑھانے پر کہا کہ ایک برس تو کیا کورٹ چار برس بھی بڑھا دے تو کوئی غم نہیں، ہم چار برس تک یہاں بیٹھی رہیں گی۔ جب تک فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آجاتا۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

مظاہرین نے کہا کہ کورٹ نے مدت بڑھا کر ہمیں تحریک تیز کرنے کا موقع دیا ہے اور ہم مضبوطی کے ساتھ اس تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔

خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے سپریم کورٹ کی مدت بڑھائے جانے پر کہا کہ ہمارا اس سے حوصلہ کم نہیں ہوگا۔ ہم مزید شدت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون کو سیاہ اور خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ کے بعد خاتون مظاہرین کا جوش و خروش خوریجی میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوریجی میں کل رات کئی اہم شخصیات نے شرکت کرکے خواتین کا حوصلہ بڑھایا۔ ان ڈوٹا رہنما نندتا ’سلمان نظامی، افاق حیدر کے علاوہ مشہور وکیل محمود پراچہ نے بھی خاتون مظاہرین سے خطاب کیا۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے مظاہرے کو پرامن طریقے سے جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حالیہ قومی سلامتی ایکٹ کا ذکر کیا اور نوجوانوں سے کہا کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپ کے مظاہرے کو نقصان پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے پرامن مظاہرے کو پولیس کبھی بھی نقصان پہچانے کی کوشش نہیں کرے گی۔ ڈوٹا رہنما محترمہ نندتا نے کہا کہ وہ خوریجی خواتین سے حوصلہ لینے آئی ہیں کس طرح نامساعدات حالات میں اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور اہم لوگوں کی شرکت نے اسے بہت اہم بنا دیا ہے۔ یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، کھجوری، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اور جامع مسجد سمت ملک تقریباً سو کے آس پاس مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

شاہین باغ کی خواتین مظاہرے میں تیزی لائیں گی

گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ ’سیوان، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرہ ہو رہا ہے اور بہت سے ہندو نوجوان مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔

بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیار پور سب ڈویزن کے رانی باغ میں نرسوں سے شروع ہوئے احتجاجی دھرنا کے دوسرے دن بڑی تعداد میں مرد اور عورتوں نے شرکت کرکے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ آج کے دھرنے کے خاص مقرر اور سابق رکن پارلیمان راجیش رنجن عرف پپو یادو نے مرکزی حکومت کے رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی اور شاہ ملک کو گہرے کنویں میں دھکیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت گنگا جمنی تہذیب کا وہ انوکھا سنگم ہے جہاں کی ثقافت لنگی اور گنجی ہے، جسے ہندو اور مسلمان سبھی پہنتے ہیں مگر ہمارے وزیراعظم اس میں بھی ہندو اور مسلمان ڈھونڈ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ ملک سے محبت کرنے والوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیجئے، اگر ہمارا ڈی این اے بھارت کا ہے تو آپ پھر ہم سے کوئی سرٹیفکیٹ مانگنا بند کر دیجئے۔ ہم اسی مٹی کے ہیں اور یہ مسلمان جو حضرت محمد کے امن کے راستے پر چلنے اور حضرت حسین کے قربانی کا جذبہ رکھنے والے وطن کے لیے اپنی جان قربان کو تیار رہتے ہیں۔آج کے مظاہرے کی اہم بات چودھری سیف صلاح الدین کا دھرنے میں پہنچ کر اعلان کرنا کہ جب تک دھرنا چلے گا وہ اس میں شامل رہیں گے اور انہوں نے اس قانون کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی میں وہ آپ کے ساتھ ہیں۔ اسی کے ساتھ ہریانہ کے یمنا نگر اور میوات کے علاقے میں بھی خواتین نے مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔

مغربی بنگال میں متعدد مقامات سمیت کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ سہولت کی لائن کاٹ کر مظاہرے کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکی۔ لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔ 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح بند تھا اور رات میں بھی پولیس خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین ڈٹی رہیں۔

تقریباً 160سے زائد خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں کی خواتین کی جانفشانی کا یہ عالم ہے کہ کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی کے عالم بغیر کمبل اور روشنی کے مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پولیس نے یہاں ٹینٹ لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

خواتین موبائل کی روشنی سے احتجاج کی روشنی پوری دنیا میں پہنچا رہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے مؤ سے بھی دھرنا کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ سہارنپور، دیوبند اور دیگر مقامات پر خواتین اس قانون کے خلاف ڈٹی ہوئی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت کی چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

شاہین باغ دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی، آرام پارک خوریجی دہلی، سیلم پور فروٹ مارکیٹ دہلی، جامع مسجد دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، رانی باغ سمری بختیار پور ضلع سہرسہ بہار، سبزی باغ پٹنہ بہار، ہارون نگر پٹنہ، شانتی باغی گیا بہار، مظفرپور بہار، ارریہ سیمانچل بہار، بیگوسرائے بہار، پکڑی برواں نوادہ بہار، مزار چوک، چوڑی پٹی کشن گنج بہار، مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار، مدھوبنی بہار، سیتامڑھی بہار، سیوان بہار، گوپال گنج بہار، کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار، ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیا گنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر، ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر، پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر، پوسد مہاراشٹر، کونڈوامہاراشٹر، پونہ مہاراشٹر، ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، سرکس پارک کلکتہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلامیہ میدان الہ آباد یوپی، روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی، محمد علی پارک چمن گنج کانپور یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ راجستھان، اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور، مانک باغ اندور، احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی مظاہرے جاری ہیں۔

Last Updated : Feb 18, 2020, 1:20 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details