اب اس بات کو پانچ برس بیت چکے ہیں لیکن بی جے پی نے اپنا رپورٹ کارڈ پیش نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو یہ بتایا کہ اچھے دن آ چکے ہیں اور اس سے بھی اچھے دن آنے والے ہیں۔
ملک میں عام انتخابات 2019 کے لیے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے۔ ملک کا سیاسی پارہ چڑھتا ہی جارہا ہے، تمام پارٹیاں ووٹ حاصل کرنے کے لیے الگ الگ حربے استعمال کر رہی ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ سلطان پور سے بی جے پی کی امیدوار مینکا گاندھی اور اناؤ سے بی جے پی کے امیدوار ساکشی مہاراج نے ووٹرز کو کھلے لفظوں میں دھمکی تک دے دی ہے۔
مینکا گاندھی نے مسلم ووٹرز کو سرِعام دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میری جیت تو یقینی ہے، اگر مسلمانوں کے بغیر جیت ہوتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگے گا، اور میرا دل کھٹا ہوجائے گا، آخر سودے بازی بھی کوئی چیز ہوتی ہے'۔
جبکہ ساکشی مہاراج نے ہندو ووٹرز کو بند لفظوں میں دھمکی دی اور کہا کہ 'میں ایک سادھو ہوں، یہ شاستر میں لکھا ہے کہ جب کوئی سنیاسی کوئی چیز کے لیے کہے اور وہ نہ مہیا کرائی جائے تو وہ تمام نیکیاں لے جاتا ہے اور بددعائیں دے جاتا ہے۔
اس کے علاوہ چند روز قبل اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میرٹھ میں ایک متنازع بیان سے سماج کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ان کے علی ہیں تو ہمارے بجرنگ بلی ہیں۔