نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے سرمائی اجلاس پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منعقد کرائے جانے کا قوی امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر زیرتعمیر عمارت کو 30 اکتوبر 2022 تک ہمیں سونپ دیا جاتا ہے تو ہم ضروری آرائش کے بعد اس سال موسم سرما کا اجلاس نئی عمارت میں کرنے کی حالت میں ہوں گے۔ انہوں نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ برلا نے اسپیکر کے طور پر اپنی تین برس کی میعاد کار کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کی تشکیل 25 مئی 2019 کو ہوئی تھی اور اس کا پہلا اجلا س 17 جولائی 2019 کو ہوا تھا۔تب سے لیکر آج تک لوک سبھا کا تین برسوں کا سفر یادگار رہا Lok Sabha Speaker Om Birla says winter session is likely to take place in the new parliament building۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے گزشتہ روز یو این آئی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے آٹھویں اجلاس تک ایوان میں 995 اعشاریہ 45 گھنٹے کام ہوا، جوکہ پچھلے تین لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک کے کام کی مدت کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔ 14ویں، 15ویں اور 16ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے میں 17ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس میں زیادہ بل پیش اورمنظور کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 17ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 377 کے تحت اراکین پارلیمان نے 3039 معاملے ایوان کے سامنے پیش کئے۔ ضابطہ 377 کے تحت ایوان کے سامنے پیش کئے گئے۔ معاملات پر مسلسل فالواپ کئے جانے کی وجہ سے اب تقریباً 98 فیصد معاملوں میں متعلقہ وزارتوں سے جواب موصول ہوئے ہیں۔ 17ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 193 کے تحت اراکین پارلیمان نے 9 معاملے ایوان کے سامنے رکھے۔ 14ویں، 15ویں اور 16ویں لوک سبھا کے مقابلے 17ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران مختصر مدتی بحث کے تحت ہر معاملے میں اراکین کو بحث کا اوسطاً زیادہ وقت دیا گیا۔
اوم برلا نے بتایا کہ 17ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک وقفہ صفر کے تحت معزز اراکین کے ذریعے 4648 معاملے یا اوسطاً 31 اعشاریہ 4 معاملے یومیہ اٹھائے گئے۔ یہ 14ویں، 15ویں اور 16ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار منتخب ہوکر آئے ممبران کو اپنی بات رکھنے کا موقع دینے میں ترجیح دی گئی اور پہلے ہی اجلاس میں 208 ممبران نے وقفہ صفر کے دوران معاملات اٹھائے۔ نئی پہل کے تحت وقفہ صفر میں اٹھائے گئے معاملوں پر بھی وزارتوں کی طرف سے اب جواب مانگے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ معزز ممبران پارلیمنٹ کے ریڈنگ روم میں ڈاکٹرامبیڈکر سے متعلق کتابوں کی دستیابی،خصوصی ایپ کے ذریعے تمام ممبران پارلیمنٹ کو 40 زبانوں میں پانچ ہزار سے زیادہ جرائد اور اخبارات تک رسائی بہم پہنچائی گئی ہے۔ موجودہ اور سابق ممبران پارلیمنٹ کے لئے مفت ٹائپنگ اور فوٹو کاپی کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔