شہلا رشید نے ٹویٹر پر کشمیر کی زمینی حقائق پر تبصرہ کیا تھا لیکن بھارتی فوج نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'
انہوں نے نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ' جو بھی میں نے کہا، وہ لوگوں سے بات کرنے کی بنیاد پر کہا ہے جن کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔'
شہلا رشید نے کہا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'
خیال رہے کہ ریاست تمل ناڈو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ڈی ایم کے سمیت حزب اختلاف کی جماعتیں گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس مظاہرے میں شہلا رشید بھی شامل ہوئیں۔
واضح رہے کہ قبل ازیں شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ پولیس انسپکٹرز کے پاس ریوالورز کی جگہ لاٹھیاں ہیں اور تمام اختیارات بھارتی فوج کے پاس ہیں'۔