وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے پاکستان کی تجویز کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ یہاں آمدورفت کووڈ۔19وبا کے پھیلاو کے پیش نظر رکی گئی تھی۔
ہم اس پر وزارت داخلہ اور صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت سمیت تمام محکموں کے رابطہ میں ہیں۔ کوریڈور کو پھر سے کھولنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کووڈپروٹوکول اور انتظامات میں نرمی کے مطابق کیا جائے گا۔
سریواستو نے کہا کہ گزشتہ برس کرتارپور کوریڈور کھولنے کے وقت اور اکتوبر 2019میں دستخط کردہ دو طرفہ معاہدہ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں فریق بوڑھی راوی چینل پر پل سمیت ضروری ڈھانچہ جاتی سہولیات کی تعمیر کریں گے تاکہ عقیدت مندوں کے لئے محفوظ اور آسان آمدورفت یقینی ہوسکے۔
تب سے ایک برس گزر چکا ہے پاکستان نے پل تعمیر نہیں کیا ہے جبکہ بھارت کی طرف یہ بن کر تیار ہوگیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کی تکنیکی ٹیموں کی 27اگست کو اس سے متعلق میٹنگ ہوئی تھی لیکن اب تک پاکستان کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔