ڈبلیو ایچ او کے مطابق بھارت میں 57 فیصدی ایلوپھیتی ڈاکٹروں کے پاس میڈیکل کی تعلیم نہیں ہے۔
واضح رہےکہ ڈبلیو ایچ او کی اس رپورٹ کو وزارت صحت نے بے معنی قرار دیتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
نیشنل میڈیکل کمیشن(این ایم سی) بل 2019 پر پوچھے گئے ایک سوال پر وزارت صحت نے کہا کہ موجودہ حال میں ایلوپیتھک میڈیکل کا مشق کرنے والے 57 فیصدی ڈاکٹروں کے پاس میڈیکل کی کوئی تعلیم ہی نہیں ہے۔
ملک کے 57 فیصد ڈاکٹر فرضی وزارت نے مزید کہا کہ بیشتر دیہی اور غریب آبادی اچھے علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔جس سے انکی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں۔ اسی موضوع پر انڈین میڈیکل ایسوسیشن (آئی ایم اے) کے سابق صدر ڈاکٹر کے کے اگروال نے بتایا کہ اگر حکومت کمیونٹی میڈیکل ڈاکٹروں کو جدید ادویات کا مشق کرنے کی اجازت دیتی ہے تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ڈاکٹر دیہی علاقوں میں جانے کے لیے تیار نہیں ہوتی ہے، لیکن آئی ایم اے اس بات سے انکار کرتی ہے۔دراصل حکوت انہیں اچھی رقم نہیں دیتی ہے۔اگروال نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ڈاکٹروں کو شہری علاقوں سے زیادہ پیسہ دیہی علاقوں میں کام کرنے پر دیا جانا چاہیے۔دیہی علاقوں میں زور دینےکی ضرورت ہے۔ شہری علاقوں میں پوسٹنگ سے پہلے دیہی علاقوں میں ایک سے ڈیڑھ سال تک ڈاکٹروں کی پوسٹنگ کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بحث کا موضوع ہے۔اگر پیپسی اور کوکاکولا ملک کے ہر گھر میں پہنچ سکتی ہے تو پھر حکومت ایم بی بی ایس ڈاکٹر کیوں نہیں دے سکتی ہے۔واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں مشکل سے 20 فیصد ڈاکٹروں نے طبی قابلیت حاصل کی ہے۔