نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعرات کو سینئر وکیل کپل سبل سے سوال کیا کہ آیا آئین کی دفعہ 370 نے ایک مستقل خصوصیت حاصل کر لی ہے یا نہیں، یہ قابل بحث ہے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں اور جسٹس ایس کے کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی اور سوریہ کانت پر مشتمل پانچ رکنی بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ دفعہ 370کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی اختیارات حاصل تھے جسے مرکزی حکومت نے 5اگست 2019کو منسوخ کر دیا۔
سماعت کے دوسرے روز جسٹس کول نے سبل سے استفسار کیا: ’’ایک عرضی (نکتہ) ہے کہ آرٹیکل 370 نے آئین کی مستقل خصوصیت اختیار کر لی ہے جو ایک قابل بحث مسئلہ ہے۔ دوسرا یہ کہ فرض کریں کہ یہ مستقل نہیں ہے تو آرٹیکل کو منسوخ کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ کارروائی جاری رکھی جائے گی۔۔۔ یہ صرف دو مسائل ہیں۔‘‘ کپل سبل نے اس کے جواب میں کہا، ’’میں آپ کو قائل کرنے کی کوشش کروں گا کہ یہ (دفعہ 370) مستقل ہے۔ آپ کا فرمانا ہے کہ یہ قابل بحث ہے، بالکل یہ قابل بحث ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔‘‘ کول نے کہا کہ قابل بحث کا مطلب ہے کہ دونوں فریق مقدمہ پر بحث کریں گے، اور بحث بھی ہوگی، چاہے طریقہ کار کی پیروی کی گئی ہو نہیں کی گئی ہو۔
سبل نے اتفاق کیا اور (کہا کہ) عدالت کو جموں و کشمیر کے آئین کو دیکھنا ہوگا، جسے 1957 میں وضع کیا گیا تھا اور اس کی منظوری دی گئی تھی، اور اگر پارلیمنٹ آرٹیکل 356، صدر راج، کے تحت اقتدار سنبھالتی ہے اور ایمرجنسی کا اعلان کرتی ہے اور وہ صرف اسی کے حصے کا استعمال کر سکتی ہے۔ سبل نے ایک جموں و کشمیر کے آئین کی دفعات کا حوالہ بھی دیا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ آرٹیکل 370 مستقل کیوں ہے۔