ڈونالڈ ٹرمپ کے دورے سے متعلق غیر معمولی جوش و خروش اور دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں مذہبی فسادات نے سب کو متوجہ کیا ہے۔ شہریت ایکٹ کے خلاف شاہین باغ میں خواتین اور بچوں کا پر امن احتجاج بھی سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس دوران دہلی کے شمال مشرقی علاقوں جعفر آباد، موج پور، چاند باغ، بھجن پور اور خورجی خاص میں انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری میں 27افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ خبروں میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پر تشدد جھڑپوں میں 150افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کے یہ دعوی کرنا کہ حالات قابو میں ہیں اوردوسری جانب آرمڈ فورسز پر انتہا پسندوں کے حملے ہونا دو متضاد باتیں ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے ان الزامات کا از خود نوٹس لیا ہے کہ بی جے پی لیڈر کپل مشرا کی نفرت انگیز تقریروں نے ہی پر امن احتجاج کے دوران تشدد کو بھڑکایا ہے۔ تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین اچانک تشدد پر آمادہ ہوگئے اور موقع پر مطلوبہ تعداد میں پولیس فورس کے اہلکار موجود نہیں تھے۔
جبکہ متاثرین کا کہنا ہے کہ کئی لوگ اس لئے مارے گئے کیونکہ پولیس خاموش رہی اور اس نے صورتحال کو قابو کرنے کے لئے بروقت کارروائی نہیں کی ۔ پولیس نے 'آپ کا تحفظ'، آپ کی ذمہ داری مصداق رویہ اختیار کیا اور اس بیچ فسادیوں نے تلواروں ، بندوقوں اور تیزاب کی بوتلوں کاآزادانہ استعمال کیا۔اس اچانک بپا ہوئے فساد پر حکام نے حرکت میں آنے کے لئے سست روی کا مظاہرہ کیا۔تاہم بین الریاستی سرحدوں کی نگرانی کو سخت کردیا گیا اور گولی چلانے کے احکامات صادر کئے گئے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے صورتحال جلد ہی قابو سے باہر ہوگئی ۔ سماج کے تمام طبقوں کو یہ دیکھ کر دھچکہ لگا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پر امن احتجاج برداشت نہ کرنے والے شدت پسندوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا
متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ شمال مشرقی ریاستوں اور باقی ملک کو یکجا کررہا ہے۔شمال مشرق کو یہ خدشہ ہے کہ یہ ایکٹ نئے مہاجروں کو یہاں آنے سے تو روک سکتا ہے لیکن یہاں پہلے سے رہ رہے غیر قانونی مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں کرسکتا ہے۔ مرکز نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اِن خدشات کو دور کرے گی۔ اس کے علاوہ حکومت کا یہ فیصلہ کہ وہ تین ممالک سے آنے والے غیر مسلموں کو بھارت کی شہریت دے گی، جنہیں مذکورہ تین ممالک میں مذہبی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن حکومت کے اس قدم پر مسلمان کو تشویش ہے ۔کیونکہ شہریت عطا کرنے والوں میں مسلمانوں کو شامل نہیں رکھا گیا ہے۔