نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ چھٹیوں کے لیے کل جیسے ہی سپریم کورٹ بند ہوا، اس کے چند گھنٹے بعد مرکزی حکومت نے آرڈیننس لا کر عدالت کے فیصلے کو پلٹ دیا۔ یہ آرڈیننس غیر قانونی اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کچھ دن پہلے سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ دہلی میں عہدیداروں پر کنٹرول دہلی کی منتخب حکومت کا ہوگا۔ عدالت جمعہ کی شام 4 بجے بند ہوئی اور اس کے بعد آرڈیننس لا کر فیصلے کو کالعدم کر دیا گیا۔
کیجریوال نے کہا کہ جس دن سپریم کورٹ نے ہمارے حق میں حکم دیا تھا اس کے اگلے ہی دن انہوں نے آرڈیننس لا کر اپنا فیصلہ پلٹنے کا سوچا تھا اور ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آٹھ دن کے اندر ایک آرڈیننس کے ذریعے فیصلہ پلٹ دیا گیا۔ واقعات اس طرح ہوئے کے سروسز سیکرٹری غائب ہو جاتے ہیں، اپنا فون بند کر دیتے ہیں۔ وہ تین دن بعد نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ عدالتی حکم ماننے کو تیار ہیں۔ اس دوران چیف سیکرٹری لاپتہ ہو گئے۔ سول سروسز باڈی کا اجلاس تین دن کا ہوتا ہے۔ میٹنگ کے بعد جب فائل ایل جی کے پاس جاتی ہے تو ایل جی دو دن فائل دبائے بیٹھا رہتا ہے۔ اس سب میں انہوں نے 8 دن گزارے۔ یہ سب عدالت کے بند ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے عدالت کے بند ہونے کا انتظار کیوں کیا؟
سی ایم کیجریوال نے کہا کہ انہوں نے 8 دن تک عدالت کے بند ہونے کا انتظار کیا کیونکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ آرڈیننس غیر قانونی اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ سپریم کورٹ کے بند ہونے سے پہلے کوئی آرڈر لے آتے تو ہم سپریم کورٹ چلے جاتے اور ان کا آرڈیننس کہیں نہیں چل پاتا۔ کیا یہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے بند ہونے تک ڈیڑھ ماہ کے لیے ہے؟