اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی تشدد معاملہ: دہلی ہائی کورٹ کی مکمل بحث

دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست میں معاملہ کی صاف وشفاف جانچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ان سیاستداں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جو مبینہ طور متنازع بیان دے کر لوگوں کو تشدد کے لیے اکسا رہے ہیں۔

دہلی تشدد معاملہ: دہلی ہائی کورٹ کی مکمل بحث
دہلی تشدد معاملہ: دہلی ہائی کورٹ کی مکمل بحث

By

Published : Feb 26, 2020, 8:30 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 4:25 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم 1984 کی طرح دوسرا فساد ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے، جسٹس مرلی دھر نے کہا کہ ہمیں بہت زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، حکومت کو یقین دہائی کی جانب قدم اٹھانا چاہئے اور خوف کا ماحول ختم ہونا چاہئے، اس معاملہ پر آئندہ سماعت 28 فروری کو ہوگی۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ فسادات میں بے گھر ہونے والوں کے لئے مناسب سہولیات کی فراہمی کی جانی چاہئے۔ شیلٹر میں پانی، کمبل، صفائی سمیت بنیادی سہولیات فراہم کرائی جانی چاہئے اور جو لوگ شیلٹر میں رہ رہے ہیں انکو ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔

دہلی تشدد معاملہ: دہلی ہائی کورٹ کی مکمل بحث

''ڈسٹرکٹ لیگل سروس اتھارٹی کے دفتر میں 24 گھنٹے ہپل ڈسک کی سہولیات ہونی چاہئے، کورٹ نے وکیل زبیدہ بیگم کو ایمکس کیوری مقرر کیا ہے، متاثرین ان سے رابطہ کر سکتے ہیں، وہ مدد کے لیے چار پانچ لوگوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتی ہیں''۔

کورٹ نے تمام اسپتالز اور دہلی سروسز اتھارٹی کے تمام ہلپ لائن نمبر کو میڈیا میں تشہیر کرنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پولیس اپنی خدمات انجام دینے کے لیے کسی حکم کا انتظار کر رہی تھی۔

اس معاملہ پر آج تین مرتبہ سماعت ہوئی، صبح ہوئی سماعت میں کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ساڑھے بارہ بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا، ساڑھے بارہ بجے سماعت کے دوران سالسیٹر جنرل توشار مہتا نے کہا کہ وہ دہلی کے ڈپٹی گورنر کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ دہلی حکومت کے وکیل راہل مہرا نے کہا کہ بغیر وزراء کی کونسل کے مشورہ کے ڈپٹی گورنر کسی کو پیش ہونے کے لیے مقرر نہیں کر سکتے۔

تشار مہتا نے گزشتہ رات ہائی کورٹ کے حکم کے بارے میں کہا کہ پولیس نے فورا کاروائی کی اور زخمیوں کو فورا نکالا گیا۔

جسٹس مردھر نے کہا کہ کورٹ یہ طے کر یگی کہ سالسٹر جنرل دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوں گے، راہل مہتا نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کے لئے فریق نہیں بنایا گیا ہے، اس کے بعد تشار مہتا نے کہا کہ وہ وزارت داخلہ کو فریق بنائیں، تشار مہتا نے اس معاملہ پر آئندہ کل سماعت کے لئے مطالبہ کیا ہے۔

وہیں جسٹس مرلی دھر نے کہا کہ ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے معاملہ پر سماعت ضروری ہے، جسٹس مرلی دھر نے تشار مہتا سے کہا کہ پہلے آپ اپنے آپکو ثابت کریں کہ آپ قانون کے افسر ہیں۔

کورٹ نے کہا کہ صورتحال کافی تشویشناک ہے، اس معاملہ پر جلد سماعت کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد تشار مہتا نے کہا کہ مجھے ہدایت دیں اور آئندہ کل سماعت کریں، انہوں نے کہا کہ ہمیں حقائق کی معلومات نہیں ہے، اس دوران جسٹس مرلی دھر نے کہا کہ اس لئے ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں کہ پہلے آپ اپنے آپکو قانون کا افسر ثابت کریں، کئی ویڈیوز ہیں جس کو ہزاروں لوگوں نے دیکھا۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اس معاملہ پر جلد سماعت کی ضرورت ہے؟

اس کے بعد تشار مہتا نے کہا کہ ہم نے ویڈیو نہیں دیکھا ، مرلی دھر نے پولیس افسران سے پوچھا کہ کیا آپ نے ویڈیو دیکھا جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، وہیں پولیس نے کہا اس نے دو ویڈیوز دیکھا ہے، کپل مشرا کا ویڈیو نہیں دیکھا ہے، اس کے بعد مرلی دھر نے کہا کہ آپکے دفتر میں کئی ٹی وی لگے ہوں گے، اس میں بھی نہیں نظر آیا، یہ تو دہلی پولیس کی افسوسناک صورتحال ہے،

اس کے بعد جسٹس مرلی دھر نے کپل مشرا کا ویڈیو کورٹ میں چلانے کا حکم دیا اور کہا کہ آپ لوگ دیکھئے، تشار مہتا نے کہا کہ ہم بحث کرنے سے قبل ٹی وی نہیں دیکھتے ہیں اور یہ ججوں کا خاص اختیار ہے،

ویڈیو دیکھنے کے بعد کورٹ میں موجود پولیس افسران نے اس پولیس اہلکار کی پہچان کی جو کپل مشرا کے متنازع بیان کے وقت سامنے کھڑا تھا۔ اس کے بعد مرلی دھر نے کپل مشرا کے متنازع بیان کی ٹرانسکرپٹ تشار مہتا کو دیتے ہوئے کہا کہ اس پر دہلی پولیس کمشنر سے بات کریں۔

داخل کی گئی درخواست میں معاملہ کی صاف وشفاف جانچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ان سیاستداں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جو مبینہ طور متنازع بیان دے کر لوگوں کو تشدد کے لیے اکسا رہے ہیں۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 4:25 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details