دہلی: سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی وجہ سے نئی دہلی میں تعمیراتی کام جاری ہے ایسے میں مسجد سنہری باغ کے اطراف میں بھی عمارات تعمیر ہونی ہے جس کے سبب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے آس پاس کے روڈ پر ٹریفک کی صورتحال خراب ہوگی اس بنیاد پر مسجد کو منتقل کرنے کی کوشش ہے۔ تقریبا 150 برس سے زائد پرانی مسجد سنہری باغ سے متعلق گذشتہ دنوں ایک اشتہار نئی دہلی میونسپل کونسل کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں مسجد کو منتقل کرنے سے متعلق یکم جنوری 2024 کی شام 5 بجے تک اس ای میل (chief.architect@ndmc.gov.in) کے ذریعے مشورے طلب کیے گئے ہیں۔ اس اشتہار شائع ہونے کے بعد سے ہی مسلمانوں میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔
دراصل سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی وجہ سے نئی دہلی میں تعمیراتی کام جاری ہے ایسے میں مسجد سنہری باغ کے اطراف میں بھی عمارات تعمیر ہونی ہے جس کے سبب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے آس پاس کے روڈ پر ٹریفک کی صورتحال خراب ہوگی اس بنیاد پر مسجد کو منتقل کرنے کی کوشش ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم سحر فاونڈیشن کے صدر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی زبان کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے مسجد کو منتقل کرنے کی مکمل تیاری کرلی ہے اور یہ اشتہار خانہ پوری کرنے کے لیے ہی جاری کیا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ مسرور صدیقی نے بتایا کہ جب سینٹرل وسٹا پروجیکٹ شروع ہوا تھا تبھی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا اس پروجیکٹ کے تحت 5 مساجد کو منہدم کیا جا سکتا ہے جس کے بعد دہلی وقف بورڈ کی ٹیم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور پھر عدالت نے دہلی وقف بورڈ کی درخواست کو دونوں فریقین کی رضامندی کے بعد ختم کردیا اس دوران دہلی وقف بورڈ کے وکلاء کی جانب سے ایک بڑی چوک ہو گئی اور عدالت نے ان مساجد کے معاملے میں لگایا ہوا اسٹے ختم کردیا۔ مسرور صدیقی کا کہنا تھا کہ دہلی وقف بورڈ آزادی کے بعد سے ہی اوقاف کے تحفظ میں ناکام رہی ہے جتنی املاک وقف بورڈ کے پاس ازادی کے وقت تھی اس میں محض 25 فیصد جائدادیں ہی اب دہلی وقف بورڈ کے تحفظ میں ہیں۔ ان کے مطابق وقف بورڈ نے کبھی بھی اس بات کی جانکاری عوام کو نہیں دی کہ وقف بورڈ کی جائدادیں کون کون سی ہیں۔
سنہری مسجد سے متعلق اشتہار محض خانہ پوری، وقف بورڈ تحفظ دینے میں ناکام
150 برس سے زائد پرانی مسجد سنہری باغ سے متعلق گذشتہ دنوں ایک اشتہار نئی دہلی میونسپل کونسل کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں مسجد کو منتقل کرنے سے متعلق یکم جنوری 2024 کی شام 5 بجے تک اس ای میل (chief.architect@ndmc.gov.in) کے ذریعے مشورے طلب کیے گئے ہیں۔
Published : Dec 27, 2023, 8:32 PM IST
یہ بھی پڑھیں: سنہری باغ والی مسجد معاملے میں وقف بورڈ جلد قانونی کارروائی کرے گا
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان کبھی بھی اپنی مسجد کو اس طرح سے منہدم ہوتے نہیں دیکھ سکتا لیکن سرکار جو چاہے وہ کر سکتی ہے۔ نمائندے نے سوال کیا کہ کیا قانونی طور پر وقف بورڈ کی زمین پر تعمیر کی گئی مسجد کو سرکار توڑ سکتی ہے اس پر انہوں نے بتایا کہ سرکار قانون کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی زمین کو اپنی تحویل میں لے سکتی ہے لیکن اس کے لیے دہلی وقف بورڈ سے اجازت طلب کرنی ہوگی۔