نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کے پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں سب سے اہم رول اردو زبان کارہا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روزغالب اکیڈ می کی جانب سے آزاد ی کا امرت مہوتسو جشن ِیوم آزادی کے موقع پر مشاعرے کے انعقاد کے موقع پر کہی۔Professor Ahmad Mahfooz On Independence
انہوں نے کہاکہ بھارت میں آزادی کا امرت مہوتسو کے عنوان سے مختلف تقاریب ہو رہی ہیں۔غالب اکیڈمی مشاعرے کا انعقاد کرکے امرت مہوتسو میں اپنی نمائندگی درج کرارہی ہے
غالب اکیڈمی کے سکریٹری ڈاکٹر عقیل احمد نے اس موقع پر کہا کہ پہلی جنگ آزادی سے لے کر1947 تک اردو شاعری نے آزادی کی جدوجہد میں بڑھ کر حصہ لیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید فاروق نے کنور مہندر سنگھ بیدی ادبی ٹرسٹ کی جانب سے سرفراز احمد فراز، سمیر وششٹھ،وقار مانوی صاحب کوگیارہ سو روپے کا چیک پیش کیا۔مشاعرے کی صدارت جناب وقار مانوی نے کی اور نظامت معین شاداب نے کی۔منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
پوچھو نہ کیا گزر گئی اعصاب پر مرے
انگڑائی لینے والا تو انگڑائی لے گیا
وقار مانوی
اگر چہ بولتی ہے ساری دنیا
سخنور سب سے بہتر بولتا ہے
جی آر کنول
کل گریہئ پیہم نے مری جا بچائی
میں ضبط کی دیوار کے ملبے میں دبا تھا
احمد محفوظ
نہ جانے کیسی غلامی ہمارے خون میں ہے
خود اپنے واسطے آقاتلاش کرتے ہیں
فاروق ارگلی
ہم ترنگے کو کبھی اپنے جھکا سکتے نہیں
ہم یہ قربانی شہیدوں کی بھلا سکتے نہیں
متین امروہوی
مانا کہ اپنا راج ہے آزاد ہے وطن
افضل غریب آدمی اب بھی غلام ہے
افضل منگلوری
ہم آخر نمبر پہ ہیں فہرست میں اس کی
جب کوئی میسر نہیں ہوتا ہے تو ہم ہیں
معین شاداب
مبارک ہو سبھی اہل وطن کو جشن آزادی
وہ آزادی نہ ہو جس میں کسی کی خانہ بربادی
احمد علی برقی اعظمی
کیا کرے کوئی کسی سے پرسش احوال بھی