اردو

urdu

ETV Bharat / state

Urdu Dept of Jamia Millia Islamia: 'جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ اردو ملک کا نمایاں ترین شعبہ'

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے مجلہ ارمغان کے اجرا کے دوران کہا کہ 'کسی رسالے کا اپنے معیار سے مفاہمت کے بغیر پابندی سے برسوں تک جاری رہنا بہت اہم بات ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کو بھارت کے اردو داں طبقہ میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ Urdu department of Jamia Millia Islamia

جامیہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ اردو
جامیہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ اردو

By

Published : May 26, 2022, 7:37 PM IST

نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کی نمایاں خدمات کا ذکر کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کو اردو دنیا میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ملک کا نمایاں شعبہ ہے۔ اس شعبے کی ایک اہم علمی شناخت اس کا مجلہ 'ارمغان' بھی ہے۔ پروفیسر نجمہ اختر نے یہ باتیں شعبہ اردو کے سالنامہ 'ارمغان' کا اجرا کے دوران کہی۔ Jamia Millia Islamia VC Najma Akhtar on Urdu Department

پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ 'کسی رسالے کا اپنے معیار سے مفاہمت کے بغیر پابندی سے جاری رہنا بہت اہم ہے۔ جریدہ 'ارمغان' کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ مختلف اہم موضوعات پر اس کے کئی خصوصی شمارے اردو کے علمی حلقے میں بہت مقبول ہوچکے ہیں۔ شعبہ اردو سے کئی قومی اور بین الاقوامی شہرت کی حامل شخصیات وابستہ رہیں، جن میں پروفیسر گوپی چند نارنگ، پروفیسر شمس الرحمن فاروقی، قرۃ العین حیدر، پروفیسر سی ایم نعیم اور پروفیسر شمیم حنفی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ شعبہ اردو کے علمی وقار و اعتبار کے پیش نظر ہم یہ چاہتے ہیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک چیئر شعبہ سے مختص کی جائے جس سے کوئی ممتاز شخصیت وابستہ ہو۔

جامعہ کے رجسٹرار پروفیسر ناظم حسین جعفری نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بلامبالغہ شعبہ اردو کا شمار ملک کے ممتاز ترین اداروں میں ہوتا ہے۔ اس شعبے کی علمی اور ادبی سرگرمیاں دیگر شعبوں کے لیے مثالی نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ پروفیسر نجمہ اختر کی سربراہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شعبہ اردو ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ وائس چانسلر کی شخصیت میں قیادت کی تمام اہم خصوصیات موجود ہیں۔وہ 'نگہ بلند سخن دلنواز جاں پُرسوز' کی مصداق ہیں۔ اردو اور شعبہ اردو سے انہیں خصوصی دلچسپی ہے۔ وہ ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی اور رہنمائی فرماتی ہیں۔ شعبہ اردو کا قیام 1972 میں عمل میں آیا تھا۔ اس شعبے نے پچاس برسوں کا سفر طے کرلیا ہے۔ ہم اس موقع پر وائس چانسلر کی سرپرستی میں اس شعبے کے شایان شان گولڈن جبلی کا جشن بھی منانے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس سال خدائے سخن میر تقی میر کی ولادت کے تین سو برس مکمل ہوچکے ہیں۔ ہم اس اہم تاریخی موقع پر تین سو سالہ جشن کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔

مجلہ 'ارمغان' (شمارہ دس) کے مدیر پروفیسر خالد جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس شمارے کو فکشن تحقیق و تنقید کے لیے مختص کیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ اردو ناول اور افسانے کے حوالے سے اردو میں جتنے اہم نظری اور عملی مباحث سامنے آئے ہیں ان کو اس شمارے میں جمع کر دیا جائے۔ چنانچہ ان سے متعلق ممتاز شخصیات کے موقر مقالات اس شمارے میں شامل ہیں۔

اظہار تشکر کرتے ہوئے پروفیسر شہزاد انجم نے وائس چانسلر کی علم دوستی اور قدر دانی کا اعتراف کیا اور شعبہ اردو کی قابل فخر علمی وراثت کے حوالے سے کہا کہ شعبے سے نہ صرف ماضی بلکہ حال میں بھی ممتاز تخلیقی اور تنقیدی شخصیات وابستہ ہیں۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ یو جی سی، ڈی آر ایس کے تین فیز اور ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کے تحت انجام دیے گئے علمی کارناموں کو پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

اس موقع پر پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر سرور الہدیٰ، ڈاکٹر احمد نصیب خان، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین زبیری، ڈاکٹر آس محمد صدیقی، ڈاکٹر آفتاب احمد اور اقبال حسین کے علاوہ ایم سی آر سی، سی آئی ٹی اور وی سی آفس کے اراکین شریک تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details