نئی دہلی: ملک کی دارالحکومت دہلی کے مکھرجی نگر میں رہ کر سول سروسز کی تیاری کرنے والے نوجوانوں نے پبلک ٹوائلٹس کو اسکول بنا دیا۔ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے آئے ان نوجوانوں نے کئی غریب بچوں کو خواب دیکھنے کی ترغیب دی ہے۔ UPSC aspirants teaching students of slums in Public Toilet
دہلی کے مکھرجی نگر میں بنائے گئے پبلک ٹوائلٹس جہاں سے لوگ گزرنا پسند نہیں کرتے وہاں سول سروس کی تیاری کرنے والے نوجوان سرکاری اسکولز میں پڑھنے والے بچوں کو پڑھاتے ہیں، یہاں وہ بچے پڑھنے آتے ہیں جن کے والدین ٹیوشن کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ یہاں 200 سے زائد طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ Education for poor children in Mukherjee Nagar
دہلی میں یو پی ایس سی کی تیاری کرنے والے نوجوان غریب بچوں کو دے رہے تعلیم یو پی ایس سی کی تیاریی کر رہے امت کمار اور ان کے کچھ ساتھی گوپال پور سلم علاقے میں واقع ڈی یو ایس آئی بی (DUSIB) کے ٹوائلٹ میں ہر روز کچی بستیوں میں رہنے والے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ دارالحکومت میں سینکڑوں کلومیٹر دور سے آنے والے ان نوجوانوں نے کوئی چھ سال قبل اس کی شروعات کی تھی۔ شروع میں مسائل تھے لیکن جذبہ قائم رہا اور تبدیلی آئی۔ پہلے چند بچوں کے ساتھ شروع کیا لیکن اب یہاں جگہ بھی کم پڑنے لگی۔
امت کمار پنڈت اور سمن نے خود مشکلوں میں تعلیم حاصل کی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ تعلیم کے ذریعے ہی خواب پورے کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے وہ ان غریب والدین کے بچوں کو پڑھاتے ہیں جن کی مالی حالت اچھی نہیں ہے۔ کچی آبادیوں میں رہنے والے یہ بچے تعلیم کے لیے صرف اسکول پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے والدین کے پاس پیسے نہیں ہیں کہ کہیں ٹیوشن پڑھ سکیں۔ ان بچوں کو تعلیم دینے والے نوجوان بہار کے رہنے والے ہیں۔ وہ سول سروس کی تیاری کر رہے ہیں۔
یو پی ایس سی کی تیاری کرنے والے ایک طالب علم امت کمار پنڈت کا کہنا ہے کہ 'وہ ان بچوں کو صرف تعلیم نہیں دے رہے ہیں بلکہ اپنی یو پی ایس سی کی تیاری کو مضبوط کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں علم بانٹیں گے تو علم بڑھے گا۔ علم ایک ایسی نعمت ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کو پیسے دینے سے بہتر ہے کہ تعلیم دے کر اس کی مدد کی جائے، تاکہ وہ معاشرے کو کچھ دینے کے لائق بن سکے۔ Improve Education of Slum Children
یہ بھی پڑھیں: مرادآباد: اکیاون غریب بچوں کو مفت تعلیم دلانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ 'وہ کچی آبادی کے بچوں کو پڑھا رہے ہیں تاکہ جو تعلیم انہیں اسکول میں نہیں مل سکی، وہ یہاں دے سکیں۔ وہ یہاں پہلی جماعت سے لے کر بارہویں جماعت کے بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ اس سے پہلے ان بچوں کو ایک نالے کے کنارے پیپل کے سائے میں پڑھایا جاتا تھا لیکن وہاں جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے وہ ان بچوں کو پبلک ٹوائلٹس کے احاطے میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔