'دہلی چلو' آندولن کے تحت گذشتہ کئی روز سے جاری اس احتجاج میں مرکزی حکومت کے وزراء کے ساتھ ہوئی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی اب امید کی جا رہی ہے کہ 3 دسمبر کو ہونے والی بیٹھک میں کوئی حل نکل آئے۔
'مودی حکومت کسانوں کے درمیان آکر بات کرے' گزشتہ روز ہوئی میٹنگ کے دوران سرکار نے کسان یونینز کے نمائندوں کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ اصلاحات کے قوانین سے وابستہ مخصوص معاملات کی نشاندہی کی جائے اور غور و خوص کے لیے سرکار کو اس کی جانکاری دی جائے اس پر جمعرات کو چوتھے دور کی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
حالانکہ دہلی اتر پردیش کی سرحد پر بلند شہر سے آئے کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت سے اب کوئی بات نہیں ہوگی اگر انہیں بات کرنی ہے تو وہ کسانوں کے درمیان آئیں اب بات چیت بند کمرے میں نہیں کی جائے گی۔
بلند شہر کے کسان چودھری عرب سنگھ نے حکومت اور پولیس کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمیں روکنے کے لیے دہلی پولیس نے بیریکیڈ لگائے ہیں وہ جب ہم چاہیں گے اسے توڑ دیں گے اور پھر جو مہابھارت شروع ہوگی وہ ان پولیس والوں سے سمبھالنے پر بھی نہیں سنبھلے گی۔