ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس کے لیڈر رنجن چودھری نےیہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں جس طرح سے کام کررہی ہے اس سے متاثرہ کو انصاف ملنے کا امکان ہی نہیں ہے اور یہ تشویش ناک بات ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے کہا کہ یہ بےحد حساس معاملہ ہے اور وزیر داخلہ کو اس بارے میں بیان دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ مرکزی تحقیقاتی بیورو کررہا ہے اس کے باوجود متاثرہ اور اس کے گھروالوں کو دھمکی مل رہی ہیں ۔
متاثرہ اور اس کا وکیل بھی ایک حادثے میں زخمی ہوئے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے اس پر اعتراض کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ایوان میں کافی شور شرابہ ہوا۔
اسپیکر اوم برلا نے اراکین سے کہا کہ وہ پہلے بھی اس معاملے کو اٹھا چکےہیں۔
چودھری نے کہا کہ یہ معاملہ بہت نازک ہے اور وزیرداخلہ کو اس پر بیان دینا چاہئے۔بی جے پی اراکین کی طرف سے کئے جارہے شور و غل کےپیش نظر کانگریس سمیت اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
کانگریس کے ساتھ ہی ڈی ایم کے اراکین نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
ترنمول کانگریس کے سودیپت بنگھوپادھیائے نے اناو کے واقعہ کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اگر ایوان میں مغربی بنگال کے واقعہ کے سلسلے میں غور کیا جاسکتا ہے تو اناو کے واقعہ پر ایوان کو چپ نہیں رہنا چاہئے۔
اسپیکر نے کہا کہ جب بنگال کا معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا تھا تو پورا ایوان اس کےلئے متفق تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس طرح سے کئی ریاستوں کے معاملے سامنے آئیں گے تو سبھی پر غور کرنا پڑےگا۔اس طرح کے مسئلوں کو اٹھانا ہے تو اس بارے میں فیصلہ بھی اراکین کو ہی کرنا ہے'۔