نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ تقریباً دو دہائیوں تک جاری طویل عمل کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں کیں ہیں۔
ان زرعی اصلاحات سے ملک کے چھوٹے اور درمیانے کسانوں کی زندگی میں بڑی مثبت تبدیلیاں آئیں گی اور زراعت کے شعبے میں منافع بخش مواقع پیدا ہوں گے۔
تومر نے یہ بات کنفیڈریشن آف این جی اوز آف رورل انڈیا (سی این آر آئی) کی قومی کانفرنس (سی کے افتتاحی موقع پرمہمان خصوصی کے طور پر کہی۔
کسان بل آزاد خیال زراعت کے ذریعہ گرام سوراج کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تومر نے کہا کہ زرعی شعبے میں اصلاحات کے سلسلے میں سفارشات کئی کمیشنوں نے اپنی رپورٹ میں تھی ۔
کئی زرعی ماہرین ، وزرائے اعلیٰ اور وزراء کی کمیٹیوں نے ان اصلاحات کی سفارش کی ہے ۔
بین ریاستی تجارت کو فروغ دینے کے لئےاور اس کے ذریعہ مستند قانونی ڈھانچے کے ذریعہ کسانوں کے لئے بازار کو وسعت دینے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔
مزید پڑھیں:بھارت جدید تکنیک کی مدد سے ترقی کی راہ پر گامزن
تومر نے کہا کہ منڈیوں کے باہر بھی کسانوں کے لئے ایک متبادل مارکیٹ مہیا کرانا ضروری ہو گیا تھا ، جس کی مانگ پوری کرتے ہوئے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مقصد سے یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
تومر نے کہا کہ حکومت نے زراعت کابجٹ مختص کرنے میں اضافہ کیا ہے۔ سنہ 2013-14 میں زراعت کے لئے بجٹ صرف 22 ہزار کروڑ تھا ، جب کہ رواں مالی برس 2020-21 میں بجٹ 6 گنا سے بڑھ کر 134399.77 کروڑ کردیا گیا ہے۔