اردو

urdu

By

Published : Jun 20, 2022, 9:19 AM IST

ETV Bharat / state

Tribute to Gopi Chand Narang in Delhi: 'گوپی چند نارنگ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا'

عالمی شہرت یافتہ ادیب، نقاد ماہرلسانیات اور ساہتیہ اکیڈمی کے سابق چیئرمین پروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پر سرکردہ شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ 'گوپی چند نارنگ کا انتقال اردو دنیا کے لیے عظیم خسارہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ Condolence of Great Urdu Writer Gopi Chand Narang

'گوپی چند نارنگ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا'
'گوپی چند نارنگ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا'

نئی دہلی:جنتا دل یونائیٹڈ کے فاؤنڈر رکن ڈاکٹر خورشید انور نے کہا کہ 'گوپی چند نارنگ صرف بھارت ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں اردو کی نمائندگی کرتے تھے، انہوں نے اردو کو ہی اوڑھنا بچھونا بنالیا تھا۔ ان کی گفتگو کی شائستگی، شیریں بیان لوگوں کو ہمیشہ یاد رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوپی چند نارنگ کے انتقال سے اردو کا سب سے بڑا نقصان ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب اردو کو ایک مخصوص مذہب سے جوڑنے کی کوشش اور علاقائی وبیرون ملکی زبان قرار دینے کی سازش ہورہی ہے ایسے وقت میں گوپی چند نارنگ کا انتقال یقیناً بڑا نقصان ہے۔' Dr. Khurshid Anwar on Gopi Chand Narang

'گوپی چند نارنگ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا'

یواین آئی اردو سروس کے ڈپٹی ہیڈ عابد انور نے گوپی چند نارنگ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ 'کورونا کال میں ہم نے شمس الرحمن فاروقی کو کھویا تھا اب ہمارے درمیان سے معروف ادیب ونقاد گوپی چند نارنگ بھی چلے گئے۔ انہو ں نے کہا کہ گوپی چند نارنگ کا انتقال اردو دنیا کے لیے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔' اردو اکادمی دہلی گورننگ کونسل کے رکن محمد ضیا اللہ نے کہا کہ 'گوپی چند نارنگ عہد حاضر کے اردو کے بڑے نقاد اور محقق تھے، ان کے انتقال سے اردو دنیا کافی غمزدہ ہے۔ واضح رہے کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کا بدھ کی شب امریکہ میں انتقال ہوگیا ، پروفیسر گوپی چند نارنگ کو عہد حاضر کا صف اول کا اردو نقاد اور محقق مانا جاتا تھا۔

گوپی چند نارنگ 11 فروری 1931ء کو بلوچستان کے ڈکی میں پیدا ہوئے تھے۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ نے بچپن کوئٹہ میں گزارا۔ انہوں نے سنہ 1954ء میں یونیورسٹی آف دہلی سے اردو میں ایم اے اور جامعہ سے سنہ 1958ء میں لسانیات میں پی ایچ ڈی کی اسناد حاصل کیں۔گوپی چند نارنگ نے سنہ 1957ء میں سینٹ اسٹیفینس کالج، دہلی میں لیکچرر کے طور پر پڑھانا شروع کیا اور 1995ء تک دہلی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر تدریس سے وابستہ رہے۔ Prof Gopi Chand Narang Passed Away

وہ آج بھی دہلی یونیورسٹی کے اعزازی پروفیسر، پروفیسر ای میریٹس ہیں۔ 1990 میں اس وقت کے صدر وینکٹ رمن کے یاتھوں پروفیسر گوپی چند نارنگ کو پدم شری سے نوازا گیا۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ کو عہد حاضر کا صف اول کا اردو نقاد، محقق اور ادیب مانا جاتا ہے۔ اردو کے جلسوں اور مذاکروں میں شرکت کرنے کے لیے وہ ساری دنیا کا سفر کرتے رہتے تھے اور انہیں سفیر اردو کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ جہاں انہیں بھارت میں پدم بھوشن کا خطاب مل چکا ہے۔ وہیں انہیں پاکستان میں متعدد انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا۔

چند ماہ قبل تک وہ بھارت کے سب سے اہم ادبی ادارے ساہتیہ اکادمی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ تقریبا 64 کتابوں کے مصنف تھے۔ اردو زبان میں ان کی 45 کتابیں ادب کا سرمایہ سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی 12 کتابیں انگریزی میں اور 7 ہندی میں بھی شائع ہوئی ہیں۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details