نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت حکومت جس لاقانونیت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے یہ حد درجہ افسوسناک اور خود دہشت گردی کی ایک صورت ہے۔ یہ الزام مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ نے جاری ایک پریس ریلیز میں لگا ہے۔ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمان اپنی جان اور ا پنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں، مگر ایک تو بر سر اقتدار پارٹی کے نمائندہ اور ترجمان نے نازیبا تبصرہ کر کے مسلمانوں کا دل زخمی کیا ہے اور پھر بجائے اس کے کہ اس بد زبان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں آتی، اُلٹے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا جا رہا ہے۔ جو لوگ اس ناشائستہ حرکت کے خلاف پُر امن طریقہ سے احتجاج کر رہے ہیں، ان کے خلاف کیس درج کیا جا رہا ہے، اُن پر لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، جب تک ایک شخص پر کورٹ کے ذریعہ جرم ثابت نہ ہو جائے، اس وقت تک وہ صرف ملزم ہے، اس کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنا لاقانونیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس گستاخ کا جرم طشت از بام ہے، میڈیا پر موجود ہے اور اس جرم کو تسلیم بھی کیا ہے، اسی بنا پر پارٹی نے اس کو معطل کیا ہے، اس کے خلاف حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کرنا یقیناََ انصاف کا قتل ہے۔ کیا قانون احتجاج کرنے اور پتھر پھینکنے کی وجہ سے کسی کا گھر گرا دینے اور ’’اسلام زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے کی وجہ سے کسی شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness
مزید پڑھیں: