لداخ کے گلوان وادی میں چین اور بھارت کے فوجیوں کے درمیان جدوجہد کے پیش نظر مرکزی حکومت کی طرف سے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپ پر پابندی لگائے جانے کے بعدکمپنی کی جانب سے منگل کو پہلا بیان آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ حکم پر عمل کرنے کی سمت میں کام کررہے ہیں۔
حکومت نے پیر کی رات 59 چینی ایپ پر پابندی لگائی ہے۔ ٹک ٹاک انڈیا چیف نیکھل گاندھی کی طرف سے آج جاری بیان میں کہا گیا ہے،’ہم نے بھارتی ٹک ٹاک یوزر کی کوئی بھی معلومات غیر ملکی حکومت یا پھر چین کی حکومت کو نہیں دی ہے۔
پابندی کے حکم پرعمل شروع: ٹک ٹاک
حکومت کی پابندی کے بعد گوگل پلے اسٹور اور آئی فون سے ٹک ٹاک کو ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بڑھتے تناؤ کے درمیان حکومت نے چین سے آپریٹ ٹک ٹاک، شیئراٹ، ہیلو، یوسی نیوز، یوسی براؤزر، کلب فیکٹری سمیت 59 ایپ پر پابندی عائد کردی ہے۔انفورمیشن ٹیکنولوجی قانون کے تحت ان ایپ پر پابندی لگائی گئی ہےجو ملک کی خودمختاری اور سالمیت، ملک کی حفاظت اور قومی سلامتی کے لیے جوکھم والے ہیں۔
وزارت نے کہا کہ 'اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پلیٹ فارم پر مہیا کچھ موبائل ایپ کے سلسلے میں مختلف ذرائع سے ملی شکایتوں کے ساتھ ہی کئی رپورٹ میں ان ایپ کے ملک کے باہر واقع سرور سے قانونی طریقے سے یوزرس کے ڈاٹا کی چوری کرنے یا غلط استعمال کرنے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد ان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔