نئی دہلی: شمال مغربی دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی کے موقع پر مسلم علاقوں سے جلوس نکالنے کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گرفتاریوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے مزید تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اب تک تین نابالغوں سمیت 36 لوگوں کو گرفتار کرچکی ہے، گرفتاری سے مسلم محلوں میں خوف وہراس کا ماحول اب بھی برقرار ہے Three more arrests in Jahangirpuri violence case۔
اعلیٰ حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ جہانگیرپوری تشدد معاملے میں ظہیر خان عرف جلیل (48) اور عنابل عرف شیخ (32) کو جمعہ کے روز جہانگیر پوری سے گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ تیسرے ملزم تبریز (40) کو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا۔ ظہیر خان اور عنابل دونوں تشدد کے دن سے فرار بتائے جارہے تھے۔ پولیس نے کہا کہ ان کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کی گئی، جنہوں نے الزام لگایا کہ دونوں تشدد میں سرگرم شریک تھے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں ملزمان نے اپنے موبائل فون بند کر رکھے تھے اور کئی بار اپنا ٹھکانہ تبدیل کر چکے ہیں۔ جب وہ یہاں اپنے گھر واپس آئے تو پولیس کو معلوم ہوا کہ وہ جہانگیر پوری میں ہیں۔ پولیس اہلکار کا الزام ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں جلیل کو پستول لہراتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اس نے فائرنگ کی یا نہیں اس کی تحقیقات کی جائیں گی، اہلکار نے کہا کہ عنابل جھڑپوں میں ایک سرگرم شریک تھا۔