مذاکرات کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا راماچندرن آج تیسرے دن شاہین باغ پہنچے، دیر شام بات شروع ہوئی اور سڑک کا ذکر چھڑا تو مظاہرین نے انہیں شاہراہوں کے غیر ضروری طور پر بند کرنے کی شکایت کی۔ جس پر مذاکرات کاروں نے کہا کہ وہ اس شکایت کو عدالت عظمی کے سامنے رکھیں گے۔
مذاکرات کا رخ بدلا، سڑک سے زیادہ قانون پر گفتگو مظاہرین کی جانب سے سڑک پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی گئی، جس پر مذاکرات کاروں نے کہا کہ ہم یہاں سب کچھ سننے آئے ہیں جس میں سڑک اہم قضیہ ہے۔ جس کے جواب میں مظاہرین نے جذباتی اور جارحانہ رد عمل ظاہر کیا جس پر سادھنا نے کہا کہ آپ کو دل بڑا کرنا ہوگا، مستقبل اور بچوں کے بارے میں سوچنا ہوگا۔سادھنا نے خواتین سے اپیل کی وہ افواہوں سے زیادہ اپنے دل کی بات بتائیں۔ اسی درمیان سادھنا نے دہلی پولیس کی ستائش بھی کردی، جو مجمع کو پسند نہیں آیا اور مظاہرین نے پلٹ کر انہیں جامعہ میں پولیس کی بربریت کے بارے میں بتایا۔
اسی درمیان مذاکرات کار بار بار یہ کہتے رہے کہ وہ سرکار کی طرف سے نہیں آئے ہیں بلکہ عدالت کی طرف سے آئے ہیں وہ جذبات سمجھتے ہیں لیکن سڑک کا حل نکالنا چاہتے ہیں۔سڑک خالی کرنے کے تعلق سے کوئی بھی حل نہیں نکل پاتے دیکھ کر مذاکرات کاروں نے دوبارہ کہا کہ اس کا حل نکالنا ضروری ہے، کیوں یہ معاملہ دیگر شہریوں سے بھی جڑا ہوا ہے، فی الحال اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا ہے، مظاہرین اپنی باتوں پر اٹل ہیں اور مذاکرات کار بھی سعی کر رہے ہیں۔