دہلی:حج 2023 کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے بھارت سے عازمین حج کوٹے کا اعلان کیا جا چکا ہے رواں برس حج بیت اللہ کا فریضہ ادا کرنے کے لیے بھارت سے 1 لاکھ 75 ہزار عازمین روانہ ہوں گے۔ اس میں 70 فیصد عازمین ریاستی حج کمیٹیوں سے اور بقیہ 30 فیصد عازمین پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے فریضہ حج ادا کریں گے۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی پالیسی چونکہ سال 2019 میں شروع ہوئی تھی اسے رواں برس نئی پالیسی کی ضرورت نہیں ہے لیکن امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی نئی حج پالیسی 2023 تا 2027 کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
حج کمیٹی سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے ایگزیکٹو آفیسر جاوید عالم خان سے بات کی جس میں انہوں نے فی الحال کوئی بھی جانکاری دینے سے انکار کردیا ۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک وزارت اقلیتی امور کی جانب سے ان کے پاس حج پالیسی سے متعلق کوئی جانکاری نہیں آئی ہے جیسے ہی کوئی جانکاری ملے گی تبھی کچھ کہا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ابھی وزارت اقلیتی امور میں وزیر مملکت کی ذمہ داری اسمرتی ایرانی ادا کر رہی ہیں جب سے انہوں نے اقلیتی وزارت سنبھالی ہے تب سے حج سے متعلق کسی بھی معاملے میں انہوں نے میڈیا سے بات نہیں کی ہے کہا جا رہا ہے کہ نئی حج پالیسی میں دیری کے سبب وہ میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:Samajwadi Party Leader حج درخواست کے نوٹیفیکیشن میں تاخیر پر ضیاالدین رضوی کی برہمی
No Information Regarding Hajj Policy نئی حج پالیسی سے متعلق فی الحال کوئی جانکاری نہیں، جاوید عالم - دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی
دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے ایگزیکٹوآفیسر جاوید عالم خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال نئی پالیسی سے متعلق کوئی بھی جانکاری ان کے پاس نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک وزارت اقلیتی امور کی جانب سے ان کے پاس حج پالیسی سے متعلق کوئی جانکاری نہیں آئی ہے۔ Javed Alam On Hajj New Policy
نئی حج پالیسی کا جب تک اعلان نہیں کیا جاتا تب تک حج 2023 سے متعلق تمام کام اسی طرح رکے رہیں گے کیونکہ تمام کاموں کا انحصار نئی حج پالیسی کے تحت روکا ہوا ہے حج پالیسی کے اعلان کے بعد ہی ریاستی حج کمیٹیوں کو ان کا کوٹہ معلوم ہو سکے گا۔رواں برس حج پر کتنا خرچ آئے گا اس کے بارے میں بھی تمام تفصیلات پالیسی کے آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ گذشتہ برسوں میں دسمبر کے آخر تک حج درخواستیں جمع کرلی جاتی تھیں اور اب تک قرعہ اندازی بھی مکمل کر لی جاتی تھی لیکن اس بار ابھی تک درخواستیں جمع کرنے کا آغاز بھی نہیں کیا گیا۔ دیر سے فارم جمع کرنے کے سبب تمام ریاستی حج کمیٹیوں کو کافی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔ اور اس دیری کے باعث تمام عازمین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔