نئی دہلی: مسلمانوں کے خلاف ملک کے اندر جو حالات ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کبھی بھی وقت ملک میں قتل عام ہوسکتا ہے۔ اس کی مثال مدھیہ پردیش کے کھرگون اور دہلی کی جہانگیر پوری ہے۔ جہاں سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود تمام انتظامی امور کو بالائے طاق رکھ کر پولیس اور انتظامیہ نے مسلمانوں کی بستیوں کو اجاڑنے کی کوشش کی، ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔
ابوالفضل میں واقع ہوٹل ریور ویو میں ایم آئی ایم کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا ہاؤس کے کارکنان کے لیے منعقد افطار پارٹی کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ ملک میں کبھی بھی مسلمانوں کا قتل عام ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فساد تو کانگریس کے دور میں بھی ہوتے تھے لیکن اس وقت حکومت اور انتظامیہ کھل کر سامنے نہیں آتی تھی لیکن موجودہ حکومت میں جس طرح سے مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے اور ہندو تنظیمیں یاترائیں نکال کر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور پھر پتھراؤ اور اس کے بعد مسلمانوں کے گھر کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کیا جانا اور اس پورے کھیل میں حکومت اور پولیس کا شامل ہونا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ملک میں جلد ہی نسل کشی ہوسکتی ہے۔