امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مرکز میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہاکہ ملک میں رائے عامہ میں مثبت تبدیلی لانا اور اسلام اور اسلامی تعلیمات کے تئیں برادران وطن میں جو غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں،انہیں دور کرنا اور اسلامی تعلیمات کو صحیح طور پر ان تک پہنچانا، سب کو تعلیم کے مساوی مواقع اور انصاف ملے جیسے ایشوز جماعت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
( 2023 تا 2027 ) کے آئندہ چار سالہ منصوبے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " اسلام کی تعلیمات کسی خاص فرقے یا کمیونٹی کے لیے مخصوص نہیں ہیں بلکہ تمام انسانوں کی فلاح و بہبود، دنیوی فلاح اور آخری نجات ان تعلیمات کی نمایاں خصوصیت ہے۔ جماعت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کے سامنے یہ بات واضح ہو اور مختلف مذہبی طبقات کے درمیان تعلقات بہتر ہوں۔
ڈائیلاگ اور گفت و شنید کی فضا پیدا ہو نفرتیں ختم ہوں۔ اس کے لیے ملک گیر سطح پر بھی اور ریاستوں اور یونٹوں کی سطح پر بھی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی اور سب کی بھلائی اور عدل و انصاف کے لیے مل جل کر کام کرنے کی فضا پروان چڑھائی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک میں پائی جانے والی عام خرابیوں مثلاً اونچ نیچ، عصبیت، لڑکیوں اورخواتین کی حق تلفی، جنین کشی، جہیز، منشیات، رشوت وغیرہ کے خلاف مسلسل مہمات چلائی جاتی رہیں گی"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی بحران کے سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر سے واضح کیا جائے گا اورماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف شہروں میں مختلف النوع خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، اورمسلم ملت کے اندر ریفارمس کو بھی خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ خاص طور پر نکاح آسان ہو، جہیز وغیرہ کی رسم ختم ہو، وراثت میں خواتین کو حصہ دیا جائے، خواتین کے حقوق ادا کیے جائیں، تجارت اور مالی معاملات میں ایمان داری ہو، صفائی ستھرائی ہو، مسلم و غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک ہو، اس طرح کی اسلامی تعلیمات کو نمایاں کیا جائے گا"۔
انہوں نے کہا کہ جماعت نے طئے کیا ہے کہ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ نظام تعلیم کسی مخصوص تہذیب کے تسلط سے پاک اور شمولیاتی ہو، نظام تعلیم اخلاقی قدروں پر مبنی ہو اور تعلیم عام اور تمام شہریوں کے لیے آسانی سے قابل حصول ہو، یہ تعلیم کے سلسلے میں جماعت کی تین اہم ترجیحات ہیں۔
ان کے مطابق حکومت کو بھی متوجہ کرنے کی مسلسل کوشش ہوتی رہے گی اور ان مقاصد کے لیے جماعت کی شاخیں بھی ممکنہ کوشش کریں گی۔ جماعت کی کوشش ہوگی کہ مسلمانوں اور دیگر پسماندہ گروہوں میں تعلیم کا تناسب بڑھے۔ خواندگی کی شرح اور جی ای آر بڑھے اور ان کے تعلیمی مسائل حل ہوں۔ ملک کے کئی خطوں میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام بھی اس منصوبے کا اہم جز ہے۔
مسلم ملت اور دیگر پسماندہ گروہوں کو معاشی میدان اور دیگر میدانوں میں آگے بڑھانا بھی جماعت کے منصوبے کا اہم حصہ ہوگا۔ مائکرو فینانس کو ایک تحریک بنا دینے اور غریب لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بغیر سود کے قرضے فراہم کرنا، اس کے لیے ادارے قائم کرنا، یہ بھی منصوبے کا اہم جز ہے۔
یہ بھی طئے کیا گیا ہے کہ خدمت خلق کے مختلف کام جو جماعت کررہی ہے ان کے ساتھ ساتھ اس دفعہ صحت عامہ اور میڈیکل کے میدان میں خصوصی کوششیں کی جائیں گی۔ علاج معالجے کے سلسلے میں بروقت رہنمائی اور علاج کے نام پر استحصال سے لوگوں کو بچانے کے لیے خصوصی سیل تمام بڑے شہروں میں قائم کیے جائیں گے۔