بھدوہی: موسم کے بدلتے مزاج نے قالین کاروباریوں کی پریشانی میں اضافہ کردیا ہے۔ دھوپ نہ نکلنے کی وجہ قالینوں کی لٹکسنگ کا کام پوری طرح متاثر ہورہا ہے جس کی وجہ سے گذشتہ دنوں دہلی میں منعقد قالین میلے میں ملے ایکسپورٹ آرڈر کی فراہمی پر بھی گرہن لگ سکتا ہے۔ ہاتھ سے بنے ہوئے ٹفٹڈقالینوں کے پچھلے حصے پر لگایا جاتا ہے۔ جسے فیویکول پیسٹ کرنے کے بعد دو سے تین دن تک دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ سورج کی روشنی کی عدم دستیابی کے باعث قالینوں کو خشک کرنے میں کئی مسائل کا سامنا ہے۔ دہلی میں منعقدہ کارپٹ میلے میں ٹفٹڈ قالینوں کے بڑے آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ میلے میں شرکت کے بعد واپس آنے والے قالین کے تاجروں نے احکامات کی تکمیل کے لیے جنگی بنیادوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ فیکٹریوں میں جنگی پیمانے قالین بنائی جارہی ہے لیکن دھوپ نہ ہونے کے باعث لیٹیکسنگ کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے۔
قالین کے تاجر عبدالکلام نے منگل کے روز کہا کہ دہلی میں منعقدہ کارپٹ میلے میں ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کے مقابلے ٹیفٹڈ قالین کے کافی آرڈر ملے ہیں۔ مغربی ممالک کے درآمد کنندگان میں ٹیفٹڈ قالین کی طرف خاص کشش دیکھی گئی۔ یوز اینڈ تھرو کے اس دور میں اونچے سستے قالین نے غیر ملکی مہمانوں کو بہت زیادہ اپنی طرف متوجہ کیا جس کے نتیجے میں اکثر تاجروں کو بہت زیادہ آرڈر ملے ہیں۔کارپٹ ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے سینئر ممبر اوم پرکاش گپتا کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والے ایکسپورٹ آرڈر کا ٹائم بانڈ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اگر آرڈر وقت پر نہیں دیا گیا تو آرڈر کینسل ہونے کا خطرہ ہے۔ میلے میں بہت زیادہ آرڈر ملنے کی وجہ سے ایکسپورٹرز بہت پرجوش تھے لیکن موسم کی خرابی نے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ ایک کاروباری جرمنی سے بار بار فون کرچار ہفتے میں آرڈر کی بھرپائی کا اپیل کررہا ہے۔ موسم کا مزاج اسی طرح بنارہا تو وقت سے آرڈر کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا۔