شمال مشرقی دہلی کے حالات کی ذمہ دار آر ایس ایس ہے جس نے دہلی پولیس کا سہارا لیکر مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک خاص فرقہ کے ساتھ مار پیٹ کی۔
قومی دارالحکومت دہلی میں سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے کہا کہ ملک میں حالات تو بےحد پہلے سے تیار کیے جارہے تھے، کیونکہ بھارت کی آزادی کے بعد یہ پہلی ایسی مہم تھی جس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی کا اتحاد نظر آیا۔
سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے ای تی وی بھارت نے خصوصی بات چیت کی انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو یہ گوارا نہ تھا اس لیے وہ گذشتہ 70 روز سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو ختم کرانے میں ناکام ہو گئے۔
محمد ادیب کہا کہ دہلی پولیس کا سہارا لیا اور مسلم اکثریتی علاقوں میں فسادیوں کو شہ دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کے باوجود بھی ابھی بھارت کی آتما نہیں مری ہے اور جب تک آتما زندہ رہے گی اس وقت تک بھارت میں گاندھی اور مولانا ابوالکلام آزاد کی سوچ زندہ رہے گی، اور اس ملک کو ہندو ملک نہیں بنایا جاسکتا۔
محمد ادیب نے کہا کہ اب انہیں کسی بھی سیاسی جماعت سے امید نہیں ہے کیونکہ دہلی میں مسلمانوں نے کیجریوال کو ووٹ دیا، اس کے باوجود انہوں نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے حالانکہ وہ بہت کچھ کرسکتے تھے۔