اردو اور جامعہ لازم و ملزوم ہیں۔ دونوں کی تاریخ ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے۔ جامعہ نے اول روز سے اردو کو اپنا ذریعۂ تعلیم بنایا ہے۔ یہ بات شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام جامعہ کے صد سالہ تخلیقی ادب پر مشتمل سالنامہ 'ارمغان' کی تقریبِ اجرا میں صدر ٹیچرز ایسوسی ایشن جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر ماجد جمیل نے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ شعبۂ اردو کے ترجمان مجلہ 'ارمغان' کا تازہ شمارہ جامعہ کے صد سالہ تخلیقی سفر کا نہایت معتبر و مستند دستاویز ہے۔ کوئی کام استقلال کے ساتھ سلسلہ وار انجام دینا بہت ہی جانکاہ ہوتا ہے لیکن یہ نہایت خوشگوار لمحہ ہے کہ شعبۂ اردو نے ارمغان کا نواں شمارہ بھی نہایت مستعدی اور پورے آب و تاب کے ساتھ شائع کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ شعبۂ اردو کے لیے ایک جدید طرز کے کانفرنس ہال کی تعمیر کی کوشش کریں گے۔
صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ شعبۂ اردو نے جامعہ صدی کو با معنی اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے کئی اہم اقدام کیے ہیں۔ شعبہ کے زیر اہتمام جامعہ کی علمی و ادبی خدمات کے حوالے سے اردو اکادمی دہلی اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے دو علیٰحدہ علیٰحدہ قومی سیمیناروں کا انعقاد کیا گیا نیز ارمغان کے دو نہایت اہم خصوصی شمارے شائع کیے گئے۔ ارمغان کا یہ شمارہ یقینا جامعہ کے پورے تخلیقی منظر نامے کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ سمیٹتا ہے۔
مہمان اعزازی سکریٹری وائس چانسلر ڈاکٹر اے نصیب خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ یقیناً ارمغان کے اس تازہ شمارے کی ایک تاریخی اہمیت ہے۔ اس سے قبل جامعہ کے تمام تخلیق کاروں کا اس طرح جامع تعارف اور ان کی تخلیقات کا انتخاب یکجا نہیں کیا گیا تھا۔ یہ جامعہ صدی کے موقع پر سب سے بہتر اور معنی خیز اقدام ہے۔
مہمان اعزازی سکریٹری، جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر عرفان قریشی نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجلہ ارمغان کا یہ شمارہ جامعہ کی روح کی حیثیت رکھتا ہے۔ انھوں نے اس موقع پر جدید علمی نثر کے فروغ میں جامعہ کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جامعہ کی اس زرّیں وراثت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اردو کا گلوبلائزیشن ہوسکے۔