کشمیری پنڈت کے کشمیر سے انخلاء پر مبنی فلم ’دی کشمیر فائلس‘ ان دنوں سرخیوں میں ہے،ہندوتوا ذہنیت کے لوگ اسے حقیقت پر مبنی قرار دے کر اسے باکس آفس پر سپر ہٹ بتارہے ہیں تو وہیں ناقدین اس کو حقائق سے کوسوں دور بتارہے ہیں اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگارہے ہیں۔Qasim Rasool Ilyas ا' Reaction to The Kashmir Files Movie
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کنوینر سید قاسم رسول الیاس نےفلم ’دی کشمیر فائل‘ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم میں کشمیری پنڈتوں کے استحصال کے بارے میں جس طرح سے منظر کشی کی گئی ہے وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔
قاسم رسول الیاس نے کہا کہ’دی کشمیرفائل‘ کے ذریعہ سے مرکزی حکومت کشمیری پنڈتوں کے زخموں اور درد کو سیاسی مقاصد کے لیے ملک میں انتشار پھیلا نے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلم میں جس طرح سےمسلمانوں کو ظالم کے طور پر دکھایا گیا ہے وہ حقائق پر مبنی نہیں ہے، در اصل کشمیری پنڈت کے کشمیر سے انخلا کے بارے میں جو کردار ادا کیا گیا ہے اس دوران جموں وکشمیر اور مرکز میں کانگریس،جنتا دل اور بی جے پی کی حکومت تھی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے دور حکومت میں اگر کشمیری پنڈتوں پر استحصال ہوا تو اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟فلم ’دی کشمیر فائلس‘ میں جو دکھایا گیا ہے وہ حقیقت سے کافی دور ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنے پر مجبورکرنے کا الزام ہے،اس وقت بی جے پی کی حمایت سے مرکز میں وی پی سنگھ کی حکومت تھی، جموں و کشمیر میں گورنر راج تھا اوراس وقت کے گورنر جگموہن تھے جو بعد میں بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔