فسادات کے معاملے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ذریعہ دائر چارج شیٹ میں ایک ملزم نے اپنے بیان میں خالصتان تحریک کے تین حامیوں اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا نام لیا ہے۔
ملزم اطہر خان کی جانب سے دیے گئے ضمنی انکشافی بیان میں آئی ایس آئی اور خالصتان تحریک کے حامیوں کی مبینہ مداخلت کا انکشاف ہوا ہے۔ خان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انڈین ایویڈینس ایکٹ کے مطابق ان بیانات کو صرف تضادات ثابت کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور وہ مجرمانہ مقدمات میں ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتے ہیں۔
25 سالہ ملزم نے بتایا کہ اس کے ایک ساتھی رضوان صدیقی نے 10 اور 11 فروری کو اس سے اور دیگر لوگوں کو بتایا تھا کہ اس نے شاہین باغ احتجاجی مقام پر خالصتان موومنٹ کے حامی بغیچہ سنگھ اور لوپریت سنگھ سے ملاقات کی ہے، جو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
اطہر خان نے کہا، 'بغیچہ سنگھ اور لوپریت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ انہیں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے اور ایجنسی نے یہ پیغام بھیجا کہ خالصتان کے حامی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔'
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت نے 2015 کے 'آئی او پی' میں اہم تبدیلیاں کیں
انہوں نے کہا، 'رضوان نے ہمیں بتایا کہ ان لوگوں (خالصتان موومنٹ کے حامیوں) نے وعدہ کیا ہے کہ وہ فسادات میں ہمارا ساتھ دیں گے اور ان کے ایک آدمی کو احتجاجی مقام پر بھیجیں گے۔'
خان نے اپنے بیان میں کہا، 'آٹھ دس دن کے بعد ایک شخص جبرجنگ سنگھ چاندباغ احتجاج والے مقام پر آیا اور کہا کہ اسے بغیچہ سنگھ نے بھیجا ہے۔ انہوں نے منچ سے حکومت کے خلاف تقریر بھی کی۔'
اس سے قبل کانگریس کے سابق کاؤنسلر عشرت جہاں اور ایک ملزم خالد سیفی نے اپنے انکشافی بیان میں کہا تھا کہ سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید، ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، سماجی کارکن ہرش مندر اور یوگیندر یادو جیسے متعدد ممتاز افراد نے احتجاج میں حصہ لیا تھا۔