حکومت ہند کی نئی تعلیمی پالیسی کا نفاذ ہوچکا ہے۔ اس تعلیمی پالیسی نے پہلے سے موجود تعلیمی طرز کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں بہت سے نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو بھارت کی اکثریت آبادی کے لیے تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔ اب اعلیٰ تعلیم کو تین سطحوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں دہلی ٹیچر ایسوسی ایشن (ڈی ٹی اے) نئی تعلیمی پالیسی میں بنیادی تبدیلی کیے جانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں ڈی ٹی اے کے انچارج پروفیسر ہنسراج سمن نے کہا کہ اب تین ہزار سے کم طلبا رکھنے والے انسٹی ٹیوٹ/کالج کی منظوری منسوخ کر دی جائے گی یا تو وہ بہت سارے اداروں کو بند کر دیں گے یا انضمام کریں گے۔
پریم چند کی ’رام چرچا‘ مہاتما گاندھی کو کیوں پسند تھی؟
دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) میں ایسے بہت سے کالج ہیں جہاں طلبا کی تعداد دو سے ڈھائی ہزار کے درمیان ہے۔ اب یہ کالج بند ہو جائیں گے یا پھر دونوں کالجوں کو ضم کرکے ایک کالج بنا دیا جائے گا۔ ایسے میں ان اداروں کو حکومت خودمختار قرار دے کر سیلف فنڈڈ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیلف فنڈز سے چلنے والے ادارے کو چلانے کے لیے یہ طلبا کی فیسوں کے ذریعہ وصولی کرے گا جس سے عام آدمی کے بچے داخلے سے محروم رہ جائیں گے۔
پروفیسر سمن نے مزید وضاحت دی ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں ایسے اداروں کو بند کرنے کا قاعدہ بنایا گیا ہے جو خود روزگار (سیلف ایمپلائمنٹ) اور انتظامی تعلیم (منیجمنٹ ایجوکیشن) کے لیے کھولے گئے تھے۔ حکومت کو اب انہیں بند کرکے ایک بڑے ادارے میں تبدیل کرنا چاہئے گی۔