مسٹر مودی نے ٹوئیٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 'ملک کی سپریم کورٹ نے ایودھیا پر اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔
اس فیصلے کو کسی کی شکست یا جیت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
انصاف کے مندر نے دیا خیرسگالی پر مبنی حل: مودی رام بھکت ہوں یا رحیم بھکت، یہ وقت ہم سبھی کے لئے بھارتی بھکتی کے جذبے کو مضبوط کرنے کا ہے۔
ملک کے عوام سے میری اپیل ہے کہ امن، ہم آہنگی اور یکجہتی بنائے رکھیں'۔
وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کئی وجوہات سے اہم ہے۔
یہ ظاہر کرتا ہے کہ کسی تنازع کو حل کرنے میں قانونی طریقہ پر عمل کرنا کتنا اہم ہے۔ ہر فریق کو اپنی اپنی دلائل پیش کرنے کے لئے مناسب وقت اور موقع دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے مندر نے دہائیوں پرانے معاملے کو خیر سگالی طور پر حل کردیا ہے۔
یہ فیصلہ عدالتی طریقہ کار میں عوام کے یقین کو مزید مضبوط کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کے ہزاروں سال پرانے بھائی چارے کے جذبے کے مطابق ہم 130 کروڑ بھارتیوں کو امن اور صبر کا ثبوت دینا ہے۔ بھارت کے پرامن بقائے باہمی کی وراثت کے جذبے کا ثبوت دینا ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے پانچ سو سال سے زیادہ پرانے اجودھیا رام جنم بھومی تنازعہ میں سنیچر کے روز متفقہ طور پر تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے مکمل 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی شری رام جنم بھومی نیاس کو سونپنے اور سنی وقف بورڈ کو مسجد کی تعمیر کے لئے ایودھیا میں ہی مناسب مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔