صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت سید جلیل احمد ایڈوکیٹ نے دہلی میں واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں نقاب پوش غنڈوں کی دہشت اور بربریت پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے ختم سے ملک میں جو واقعات ہورہے ہیں اور شہریوں پر جو زیادتیاں ہورہی ہیں ان سے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے اور بین الاقوامی برادری میں بھارت کی رسوائی ہو رہی ہے۔
انہو ں نے کہا کہ این ڈی اے کے برسراقتدار میں آنے کے بعد طلاق ثلاثہ، دفعہ 370 کی منسوخی اور بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے جیسے کئی اقدامات ہوئے، لیکن مسلمانوں نے صبر و شکر سے کام لیا اور کبھی صدائے احتجاج بلند نہیں کی لیکن جو شہریت ترمیی قانون منظور کیا گیا اس سے ہندوتوا کا فاشسٹ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف جو صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے اس کو پولیس اور آر ایس ایس کی بے رحمانہ کارروائیوں کے ذریعہ کچلا جارہا ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہو ں نے کہا کہ بھارت کے جس دستور کے تحت موجودہ حکومت نے الیکشن لڑا اور اقتدار سنبھالا اسی دستور کی رو سے بھارت ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے، جہاں تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں اور ان میں کوئی بھید بھاؤ نہیں کیا جاسکتا، لیکن سی اے اے میں واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف امتیاز برتا گیا ہے اور اس کو بنیاد بنا کر این پی آر اور این آر سی میں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس منصوبہ کے خلاف ملک کے تمام عوام بلا تفریق مذہب و ملت ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور دستور کی حفاظت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، لیکن یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ آر ایس ایس سے وابستہ عناصر پولیس کی مدد سے اس پرامن جدوجہد کو کچل رہے ہیں۔