اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی: شاہین باغ کی خواتین مظاہرین سے یوگندر یادو کا خطاب

قومی شہریت ترمیمی قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے سوراج ابھیان کے صدر یوگیندر یادو نے کہا کہ 'میں یہاں ملک اور آئین کو بچانے کے لئے یہاں آیا ہوں'۔

یوگندر یادو
یوگندر یادو

By

Published : Jan 1, 2020, 7:19 PM IST

یوگیندر یادو نے شاہین باغ میں خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ' وہ خواتین کے اس جذبے کو سلام کرتے ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ' یہاں خواتین آئین کی حفاظت کے لیے اس سخت سردی کے موسم میں اپنے آرام و آسائش کو چھوڑ کر دن رات مظاہرہ کررہی ہیں، خواتین کا یہ جذبہ پورے ملک کے لیے ایک مثال ہے۔

یوگیندر یادو کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کا وقت ملک کو بچانے کا ہے اور میں بھی آپ لوگوں کے درمیان بھارت اور اس کے آئین کو بچانے کے لیے آیا ہوں۔

اس موقع پر کل ہند مسلم یوتھ فورم کے سرپرست ٹی ایم ضیاء الحق نے بھی مظاہرہ میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ کی خواتین کے مظاہرے نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ یہاں کی خواتین کسی طرح بھی اپنے حقوق اور ملک کے آئین کی حفاظت میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ نہ صرف جابرانہ ہے بلکہ ملک کے لیے تباہ کن بھی ہے اور یہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہی نہیں ہے بلکہ ہندوؤں کے بھی خلاف ہے۔

پیپلز ہوپ کے چیئرمین رضوان احمد نے خواتین کے مظاہرے کو ظلم و جبر کے خلاف اور آئین کے حق میں جنگ کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی رہنمائی اور بغیر کسی انتظام کے 18 دن سے مظاہرہ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب وہ اپنی طاقت دکھانے پر آجائے تو کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ کہنا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے،غلط ہے اور یہ صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہندوؤں کے لیے بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے۔غریب طبقہ، ایس سی، ایس ٹی اور بنجارہ بھی اس کی زد میں آئیں گے۔


وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ گزشتہ کل رات کے مظاہرے میں مشہور سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں اور دیگر سماجی شخصیات نے حصہ لیا۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، دہلی یونورسٹی کے علاوہ دہلی کے سماجی کارکنان، ہندو، سکھ، عیسائی اور سماج کے دیگر طبقے کے لوگوں نے اس مظاہرہ میں شرکت کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details