نئی دہلی: ایک سے زیادہ نکاح اور حلالہ کے خلاف دائر درخواستوں پر پانچ ججوں کی بینچ دسہرے کے بعد سماعت کرے گی۔ عدالت نے 9 درخواستوں پر نوٹس جاری کیا ہے۔ عرضی گزار ثمینہ بیگم دو بار تین طلاق کا شکار ہو چکی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء (شریعت) ایپلیکیشن ایکٹ 1937 کے سیکشن 2 کو آئین کے آرٹیکل 14 15 21 اور 25 کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔ کیونکہ یہ ایک سے زیادہ نکاح اور حلالہ کو تسلیم کرتا ہے۔ ساتھ ہی تعزیرات ہند 1860 کی دفعات تمام بھارتی شہریوں پر یکساں طور پر نافذ ہونا چاہیے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین طلاق آئی پی سی کی دفعہ 498 کے تحت ایک ظلم ہے۔ آئی پی سی کی دفعہ 375 کے تحت نکاح، حلالہ عصمت دری ہے اور تعداد ازواج آئی پی سی کی دفعہ 494 کے تحت جرم ہے۔ ساتھ ہی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قرآن میں ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت اس لیے دی گئی ہے تاکہ ان خواتین اور بچوں کی حالت بہتر ہو سکے جو اس وقت مسلسل جنگ کے بعد بچ گئی تھیں اور ان کا کوئی سہارا نہیں تھا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی وجہ سے آج کے مسلمانوں کو ایک سے زیادہ شادی کرنے کا لائسنس مل گیا ہے۔ Supreme Court to examine polygamy among Muslims
درخواست میں ان بین الاقوامی قوانین اور ممالک کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں ایک سے زیادہ نکاح ممنوع ہے۔ ثمینہ نے کہا ہے کے تمام پرسنل لاز کی بنیاد برابر ہونی چاہیے کیونکہ آئین خواتین کے لیے برابری، انصاف اور وقار کی بات کرتا ہے۔