نئی دہلی:منی پور میں نسلی تشدد کے بارے میں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) کے ممبران کی طرف سے شائع ہونے والی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر درج کی گئی ایف آئی آر کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سپریم کورٹ نے آج زبانی طور پر ریمارک کیا کہ یہ مسئلہ صرف ایک رپورٹ سے متعلق ہے اور زمین پر کسی کے جرم کے ارتکاب کا معاملہ نہیں ہے۔ صحافیوں سیما گہا، سنجے کپور، بھرت بھوشن اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے صدر کی طرف سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی رٹ پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ کر رہی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ خود ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور وہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ اس معاملے کو دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کیا جائے یا منی پور ہائی کورٹ میں اس کی سماعت کی جائے۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کو ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے چار ارکان کو راحت دیتے ہوئے منی پور پولیس کو حکم دیا تھا کہ 11 ستمبر تک ای جی آئی کے چار ارکان کے خلاف دو برادریوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے سمیت الزامات کے سلسلے میں درج دو ایف آئی آر پر کوئی سخت قدم نہیں اٹھائیں۔
منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے 4 ستمبر کو کہا تھا کہ ایک شکایت کی بنیاد پر ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے صدر اور تین ارکان کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ان پر ریاست میں 'تشدد کو بھڑکانے' کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ دوسری ایف آئی آر بھی گلڈ کے چار ارکان کے خلاف ہتک عزت کے اضافی الزامات کے ساتھ درج کی گئی۔ ای جی آئی کے چیئرمین اور اس کے تین ارکان کے خلاف ابتدائی شکایت سرکار کیلئے کام کرچکے ایک ریٹائرڈ انجینئر نن گن گوم شرت سنگھ نے دائر کی تھی۔دوسری ایف آئی آر امپھال مشرقی ضلع کے کھرائی کی سوروکھیگم تھودام سنگیتا نے درج کرائی تھی۔گلڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ منی پور میں ذات پات کے تشدد پر میڈیا رپورٹس یک طرفہ ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے ریاستی قیادت پر کاروائی کے دوران متعصبانہ رویہ اپنانے کا بھی الزام لگایا تھا۔