اردو

urdu

بابری مسجد ملکیت مقدمہ، سپریم کورٹ میں مسلم فریق کی سماعت

By

Published : Sep 5, 2019, 7:30 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 1:52 PM IST

سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی اراضی تنازع کی سماعت کے دوران آج مسلم فریق سے پوچھا کہ 'کیا ان کے اعتراضات کے باوجود نرموہی اکھاڑے نے رام للا کی خدمت اور مندر انتظام کا حق قائم کر رکھا تھا۔'

بابری مسجد ملکیت مقدمہ، سپریم کورٹ میں مسلم فریق کی سماعت

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے مسلم فریق کے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون سے پوچھا کہ 'کیا نرموہی اکھاڑے نے ان کے اعتراضات کے باوجود رام للا کی خدمت کا حق قائم کر رکھا تھا۔'

اس پر ڈاکٹر دھون نے جواب دیا کہ 'مجھے اس بارے میں پتہ لگانا ہوگا، میں اس بارے میں عدالت کو مطلع کروں گا، مہربانی کرکے مجھے اس کے لیے کچھ دنوں کا وقت دیں۔'

سپریم کورٹ اپنے سامنے الہ آباد ہائی کورٹ کے 2010 کے اس فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کر رہا ہے جس کے تحت ایودھیا کی متنازع زمین کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر دھون نے معاملے کی سماعت کے 20 ویں روز عدالت کے سامنے دلیل پیش کی کہ 'بھگوان رام کی مورتی کو آنگن میں رکھا گیا تھا اور باہری آنگن پر نرموہی اکھاڑے کا خصوصی طور سے قبضہ تھا۔'

انہوں نے بتایا کہ 'مسلمانوں کے عقیدے کی وجہ سے یہ مسئلہ عدالت میں پہنچا ہے۔ یہ معاملہ بہت حساس ہے اور ہمیں پتہ ہے کہ یہ عدالت جو بھی فیصلہ سنائے گی وہ متعلق فریقوں کے لیے اچھا ہوگا۔'

پانچ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس تنازعے کو ثالث کے ذریعے حل کرنے کی بھی کوششیں ناکام رہنے کے بعد سپریم کورٹ میں گذشتہ چھ اگست سے روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت ہو رہی ہے۔

Last Updated : Sep 29, 2019, 1:52 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details