چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی۔
عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہوسکتی ہے، لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ بینچ نے کہا کہ اس کے لیے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتی۔
اٹارنی جنرل کےکے وینوگوپال نے عرضی کی حمایت نہیں کی اور بینچ نے عرضی خارج کردی۔
واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوں میں مثلاً جموں و کشمیر، پنجاب، لکشدیپ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں کو ہندو، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔