نئی دہلی:دہلی خاتون کمیشن نے چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق اکاؤنٹس کے معاملے میں تسلی بخش جواب نہ ملنے پر دہلی پولیس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر کو دوبارہ سمن جاری کیا ہے۔Child Pornography Case
دہلی کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے آج کہا ٹویٹر ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے، جہاں عام آدمی سے لے کر ملک کے خاص شخصیات تک کے اکاؤنٹس ہیں۔ ایسے پلیٹ فارمز پر چائلڈ پورنوگرافی اور ریپ کی ویڈیوز کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک اور پریشان کن ہے کہ دہلی پولیس نے اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی متاثرین تک رسائی حاصل کر پائی ہے۔اس کے علاوہ، ٹویٹر کو اپنے عمل کو بہتر بنانا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس طرح کی قابل اعتراض ویڈیوز ٹویٹر پلیٹ فارم پر مزید اپ لوڈ نہ ہوں اور ایسی غیر قانونی ویڈیوز کو ہٹا دیا جائے۔ ٹوئٹر کو ملک کے عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے اور اسے اپنے پلیٹ فارم پر غیر قانونی کام نہیں ہونے دینا چاہیے۔'
دہلی خاتون کمیشن نے 20 ستمبر کو دہلی پولیس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹوئٹر‘ کو چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق کئی ٹویٹس اور ٹوئٹر پر ان سے متعلق اکاؤنٹس پر سمن جاری کیا تھا۔ یہ ٹویٹس کھلے عام بچوں کے ساتھ جنسی عمل کی ویڈیوز اور تصاویر دکھا رہے تھے۔ سمن کے جواب میں ٹوئٹر انڈیا پالیسی کے سربراہ سمیرن گپتا اور تعمیلی افسر ونے پرکاش 26 ستمبر کو کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے جن اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی تھی انہیں غیر فعال کردیا گیا ہے۔ تاہم اس نے آدھا ادھورا جواب دیا۔ کمیشن کی جانب سے تفصیلی جواب دینے کے لیے وقت مانگا گیا۔ کمیشن نے ٹویٹر کو تفصیلی نکتہ وار جواب کے لیے 30 ستمبر تک کا وقت دیا ہے۔