اردو

urdu

ETV Bharat / state

سیلم پور: بینڈ باجے والوں کی طرح گھوڑی والے بھی معاشی تنگی کا شکار

کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک میں شادیاں بغیر بینڈ باجا اور بارات کے ہو رہی ہیں۔ اس وقت گھوڑی والوں کے لیے بہت مشکل دور چل رہا ہے۔ صورتحال اتنی زیادہ بگڑ چکی ہے کہ گھوڑیوں کی پرورش کے لیے سود پر قرض لینا پڑ رہا ہے۔ مسلسل بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کی وجہ سے گھوڑی مالکان نے اب دہلی حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے۔

By

Published : Jun 4, 2020, 9:45 AM IST

fifth phase of lockdown, capital unlock but not for ghodiwalas
گھوڑی والے بھی معاشی تنگی کا شکار

قومی دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی دہلی کے نیو سیلم پور علاقے میں موجود بینڈ باجے والوں کی طرح ان دنوں گھوڑی والوں کے حالات بھی بہت خراب ہوگئے ہیں۔ طویل لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے بازاروں اور دیگر اداروں کو کھولنے کی اجازت کا اعلان بھلے ہی کر دیا ہو، لیکن صرف 50 افراد کی پابندی کی وجہ سے شادیاں بغیر کسی بینڈ اور گھوڑی کے ہو رہی ہیں، جس کا سیدھا اثر گھوڑی والوں پر پڑا ہے۔

بینڈ باجے والوں کی طرح گھوڑی والے بھی معاشی تنگی کا شکار

نیو سیلم پور میں گذشتہ 40 برسوں سے شادی بیاہ اور دوسرے مذہبی کاموں کے لیے گھوڑی اور بگی کا وراثتی کام کرنے والے پورشوتم گھوڑی والے بے حد خراب مرحلے سے گذر رہے ہیں۔ کہنے کو ان کے پاس موجود گھوڑیاں شادی کے موسم میں پوری طرح شادیوں میں بک رہتی تھیں۔ لیکن اس بار گویا ان کے پاس کوئی کام ہی نہیں ہے۔ پہلے دہلی فسادات کی وجہ سے ان کا کام متاثر رہا اور پھر کورونا کی وبا کی وجہ ان کا کام مکمل بند ہوگیا۔

گھوڑی والے بھی معاشی تنگی کا شکار

مشرقی دہلی فسادات: اسکول کے ڈائیرکٹر کے خلاف چارج شیٹ داخل

شادیوں کی بکنگ نہیں تو انلاک کیسے؟ گھوڑی والے نے بتایا کہ طویل لاک ڈاؤن کے بعد بھی بھلے ہی انلاک کا اعلان کر دیا گیا ہے، لیکن شادیوں میں 50 افراد کی موجودگی کی وجہ سے ان کا کام مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔ جو نوکر گھوڑیوں کی دیکھ بھال کرتے تھے اب کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ گھر چلے گئے، اب انہیں خود ہی گھوڑیوں کی دیکھ بھال کرنی پڑ رہی ہے۔

گھوڑی والے معاشی تنگی کا شکار

سود پر روپے لےکر گھوڑیوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے ایک گھوڑی والے نے بتایا کہ ان کے پاس چھ گھوڑیاں ہیں جن کے کھانے پر روزانہ تین سے چار ہزار کا خرچ آتا ہے۔ لیکن مسلسل لاک ڈاؤن اور شادی نہ ہونے کی وجہ سے وہ مالی طور پر مکمل طور پر ٹوٹ چکے ہیں۔ صورتحال اتنی خراب ہوگئی ہے کہ بہت زیادہ سود پر رقم لے کر ان جانوروں کی پرورش کی جا رہی ہے۔ کئی بار مجھے لگتا ہے کہ ان گھوڑیوں کو فروخت کر دینا چاہیے، لیکن کوئی خریدار نہیں ہے جو ان کو خرید سکے۔

بینڈ باجے والوں کی طرح گھوڑی والے بھی معاشی تنگی کا شکار

گھوڑی والوں نے کہا کہ بیماری کی روک تھام کے چلتے دھوم دھام سے شادیوں کی اجازت نہیں ملے گی اور ابھی اسی طرح طویل عرصے کے آثار نمایاں ہیں، ایسی صورتحال میں ہم دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے اس مشکل وقت میں مالی مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران شادیاں نہیں ہونے کی وجہ سے گھوڑی والے معاشی تنگی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی مالی مدد کریں تاکہ ان کے حالات کسی حد تک بہتر ہوسکیں اور گھوڑوں کی دیکھ بھال اور کیٹرنگ مناسب طریقے سے ہوسکے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ شادیوں اور دوسرے پروگراموں پر کب تک ایسے ہی پابندی لگی رہے گی اور ان گھوڑیوں کے لیے لاک ڈاؤن کب ختم ہوگا۔

دہلی آنے والےمسافروں کے لیے قرنطینہ کے نئے قواعد

ABOUT THE AUTHOR

...view details