دہلی پولیس نے دہلی فسادات کے ملزم کو مجرم ثابت کرنے اور سماعت میں تیزی لانے کے لئے خصوصی وکیلوں کا تقرر کیا ہے۔ اسے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انیل بائجل اور محکمہ داخلہ نے منظوری دے دی ہے۔
دلی فسادت: پولیس کی طرف سے خصوصی وکلا مقرر ہنگاموں کے 700 سے زائد مقدمات میں اب یہ وکیل عدالت کے سامنے پولیس کی جانب سے وکالت کریں گے۔ پولیس عہدیداروں کو یقین ہے کہ ان کی لابنگ ملزمان کو سزا دلانے میں بہت آگے بڑھے گی۔
معلومات کے مطابق شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بارے میں 700 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئیں ہیں، جن میں قتل کے 53 مقدمات بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بہت سے معاملات میں عدالت کے سامنے چارج شیٹ بھی دائر کی گئی ہیں۔
یہ مقدمات اب سماعت کے لئے عدالت پہنچ گئے ہیں۔ دہلی پولیس ان مقدمات کی سماعت کے لئے ایک خصوصی سرکاری وکیل مقرر کرنا چاہتی تھی، جس نے اس نے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک درخواست بھیجی تھی۔ 24 جون کو اسے دہلی حکومت کے محکمہ داخلہ نے منظور کیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ وہ ان وکلا کو خصوصی پبلک پراسیکیوٹرز کی حیثیت سے مقرر کررہے ہیں۔ وہ فسادات سے متعلق مقدمات کی سماعت میں دہلی پولیس کی جانب سے عدالت کے روبرو درخواست کریں گے۔
ان میں ضمانت، مقدمے کی سماعت، اپیل اور فسادات سے متعلق دیگر تمام امور شامل ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق جن وکلا کی تقرری کی گئی ہے۔ ان میں نتن راج ، راجیو کرشنا شرما، منوج چودھری، دیویندر کمار بھاٹیا، امیت پرساد، جینیندر جین، نریش کمار گور، رام چندر سنگھ بھدوریا، اتم دت، سلیم احمد اور انوج ہانڈا شامل ہیں۔ ہر سماعت کے مطابق انہیں فیس دی جائے گی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے چارج شیٹ تیار کرنے کے لئے خصوصی ایڈوکیٹ بھی مقرر کیے گئے تھے۔ اس میں وکلاء نے مقامی پولیس اور کرائم برانچ کے ساتھ مل کر چارج شیٹ تیار کیں۔ اس کا مقصد ایک مضبوط چارج شیٹ تیار کرنا تھا تاکہ عدالت میں ملزم ان کی کسی کمی کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔