حیدرآباد: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی آج لوک سبھا میں خواتین کے ریزرویشن بل پر بحث کی قیادت کرنے والی ہیں۔ بی جے پی حکومت نے گذشتہ روز ہی ناری شکتی وندن ادھینیم بل متعارف کرایا ہے، یہ ایک تاریخی قانون ہے جس میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33% نشستیں محفوظ ہیں۔
خواتین کے ریزرویشن بل پر آج لوک سبھا میں بحث ہونے والی ہے، اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوچکا ہے۔ بی جے پی نے ایوان میں اس بل پر بحث کرنے والوں کی ایک فہرست تیار کی ہے جو بل کے حق میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔ اس فہرست میں قابل ذکر شخصیات میں نرملا سیتارمن، اسمرتی ایرانی، بھارتی پوار، اپراجیت سارنگی، سنیتا دگل، اور دیا کماری وغیرہ شامل ہیں۔
تاہم اپوزیشن نے اس بل کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بل کو 'انتخابی جملہ' قرار دیا ہے اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے لیے ریزرویشن کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس پارٹی کا دعویٰ ہے کہ مردم شماری اور حد بندی کے عمل کے مکمل ہونے تک خواتین ریزرویشن بل لاگو نہیں ہوگا۔
خواتین ریزرویشن بل ایک دیرینہ پہل ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے پہلی مرتبہ 2008 میں راجیہ سبھا میں یہ بل پیش کیا تھا، اور اسے 2010 میں کامیابی کے ساتھ منظور کیا گیا تھا۔ تاہم بھارت کے سیاسی منظر نامے میں خاطر خواہ تبدیلیاں لانے کی صلاحیت کے باوجود اس بل کی کبھی بھی لوک سبھا تک رسائی نہیں ہوسکی تھی۔ برسوں کے دوران یہ بل قومی سیاست میں ایک اہم مسئلہ رہا ہے، بی جے پی نے 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں خواتین ریزرویشن بل کو لانے کے وعدے بھی کیے تھے۔