بھارت میں سوشل میڈیا و او ٹی ٹی پلیٹ فارمز سے متعلق نئے ضوابط کے اہم نکات:
- سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ کو ہٹانے سے قبل پوسٹ کرنے والے شخص کو اس کی اطلاع دی جانی چاہئے اور وجوہات کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے اور اسے اپنے موقف کو واضح کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔
- ایسی شکایت جس میں کسی شخص کو مکمل یا جزوی عریاں ظاہر کیا گیا ہو یا جنسی فعل کو ظاہر کیا گیا ہو یا پھر جعلی تصاویر کے بارے میں موصول ہونے کے بعد اندرون 24 گھنٹے اسے پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔
- سوشل میڈیا سائٹز کی جانب سے کسی بھارتی شہری کو چیف آفیسر کی حیثیت سے تقرر کیا جائے تاکہ وہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ 24x7 رابطہ میں رہے۔ اسی طرح شکایات سے متعلق ریزیڈنٹ افسر کی تقرری بھی ضروری ہوگی جو بھارت کا شہری ہونا چاہئے۔
- سوشل میڈیا انٹرمیڈیئریز کو ایسی ٹکنالوجی فراہم کرنا ہوگا جس سے کسی بھی معلومات کو سب سے پہلے شائع کرنے والے کی شناخت بآسانی کی جاسکے اور اسے بھارت کی سالمیت اور اقتدارِ اعلیٰ سے متعلق تحقیقات اور ملزم کو سزا دینے کے لیے استعمال کی جا سکے۔
- سوشل میڈیا اداروں کو کسی عدالت یا حکومت کی جانب سے حکم یا پھر سرکاری ایجنسیوں کی ہدایت پر متنازعہ معلومات حذف کیا جائے۔
- متن کی سیلف کلاسیفکیشن: او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو جنہیں ضابطوں میں آن لائن متن کا پبلشر قرار دیا گیا ہے، کو اپنا متن 5 زمروں میں تقسیم کرنا ہوگا، جن میں یو ( یونیورسل)، یو / اے 7+، یو / اے 13+، یو / اے 16+ اور اے (ایڈلٹ) شامل ہیں۔
- ڈیجیٹل میڈیا پر خبروں کے پبلشر کو پریس کونسل آف انڈیا کے جرنلسٹک کنڈکٹ کے ضابطوں پر عمل کرنا ہو گا اور کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ کے تحت پروگرام کوڈ پر عمل کرنا ہو گا۔
مختلف ممالک میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون:
جرمنی
جرمنی میں نیٹز ڈی جی قانون کا 2018 میں نفاذ عمل میں آیا تھا۔ ملک میں 20 لاکھ سے زائد صارفین نے متعلقہ کمپنیوں میں رجسٹرڈ کیا ہے۔ قانون کے تحت کسی بھی شکایت کے بعد یا غیرقانونی مواد کو اندرون 24 گھنٹے ہٹایا جانا ہوگا جبکہ ہر 6 ماہ میں اس سے متعلق تازہ رپورٹ داخل کرنا ہوگا۔ قانون کی مخالفت کرنے والے شخص پر 5 ملین یوروز اور کمپنیوں پر 50 ملین یوروز کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
یورپی یونین
یورپی یونین نے اپریل 2016 کو جنرل ڈاٹا پروٹیکشن ریگولیشن متعارف کیا تھا جس کے تحت مختلف کمپنیوں کے بشمول سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو لوگوں کا ڈاٹا اسٹور اور استعمال کرنے سے متعلق ضوابط کا تعین کیا گیا۔
اس قانون کے تحت کاپی رائٹ کے ضوابط کو بھی سختی سے لاگو کیا گیا جس کے تحت کسی بھی پلیٹ فارم یا سائٹز کو کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
آسٹریلیا
آسٹریلیا نے شیرنگ آف ابہورنٹ وائلنٹ مٹیریل ایکٹ 2019 میں منظور کیا تھا جس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو ضوابط کی خلاف ورزی پر تین سال جیل کی سزا اور عالمی کاروبار کا 10 فیصد مالی جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
2015 میں انہنسنگ آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک سیفٹی کمشنر تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد سوشل میڈیا سے ہراساں، بدسلوکی یا فحاشی پر مبنی مواد کو ہٹانا تھا جبکہ 2018 میں فحاشی سے متعلق ضوابط کو اور بھی سخت بنایا گیا۔