شبنم ہاشمی نے بتایا کہ 'ہم نے ہاتھرس میں چار گھنٹے گزارے اور متاثرہ کے اہل خانہ سے تفصیلی بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے انتظامیہ اور پولیس کے رویے کے بارے میں بھی بتایا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'ہاتھرس میں ڈر کا ماحول ہے چونکہ ایک طرف دفعہ 144 نافذ کرنے کی بات کی جا رہی ہے تو دوسری طرف ملزم کے گھر کے باہر پنچایت ہوئی اور وہاں سے دھمکیاں دی گئیں، اس کے علاوہ اس طرح کی بیان بازی ہو رہی ہے کہ لڑکی کا ریپ ہی نہیں ہوا ہے اور طرح طرح کی غلط افواہیں وہاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پورے معاملے کی ایک معینہ مدت میں کورٹ کی نگرانی میں انکوائری ہو۔ کورٹ کی نگرانی کے بغیر انکوائری نہ ہی ہمیں منظور ہے اور نہ ہی اہل خانہ کو۔'
ایک سوال کے جواب میں شبنم ہاشمی نے کہا کہ 'ایف ایس ایل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریپ نہیں ہوا ہے۔ ریپ کی کوئی علامت نظر نہیں آتی ہے۔ ایف ایس ایل کی رپورٹ ریپ ہونے کے 72 گھنٹے کے اندر اندر ہونی چاہیے اور 72 گھنٹے بعد اگر یہ رپورٹ کی جاتی ہے تو اس میں کچھ آئے گا ہی نہیں۔ ایف ایس ایل رپورٹ 22 تاریخ کو لی گئی جبکہ ریپ 14 تاریخ کو ہوا تھا تو اس میں صحیح نتیجہ آنے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 'ملک میں آج یہ حالات ہیں کہ جو بھی مزاحمت کر رہا ہے، اس کو سازشی قرار دیا جا رہا ہے۔ ہم نے دہلی میں بھی یہ دیکھا۔ دہلی میں جتنے بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے تھے، ان کے نام چارج شیٹ میں آ گئے اور یہ یوپی میں بھی شروع ہوگیا ہے۔ یوپی میں اس لڑکی کے ساتھ ریپ ہونے کے بعد جتنے بھی لوگوں نے احتجاج کیا ہے۔ ان کے خلاف سازش رچنے اور دیگر ملکوں سے فنڈنگ ملنے کا کیس درج کیا جا رہا ہے۔'